اسلام آباد ( اے بی این نیوز )شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی چاہتی ہےمذاکرات کےذریعےکوئی راہ نکالی جائے۔اس میں کوئی اناوالی بات نہیں ملک کیلئےاچھاہوگا۔ مذاکرات کیلئےتمام سٹیک ہولڈرزکوبیٹھناہوگا۔
سوچناپڑےگاکیسےپاکستان کواوپرلےکرجایاجائے۔ بانی پی ٹی آئی اوراسیررہنمارہاہوں توحالات بہترہونگے۔ ہمارےقائداورہزاروں کارکن جیلوں میں قیدہیں۔ ہماری پہلی ڈیمانڈیہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کورہاکیاجائے۔ وہ اے بی این نیوز کےن پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
بانی کواس سےریلیف ملتاہےتوکسی کوتکلیف نہیں ہونی چاہیے۔ مذاکرات چلتےرہتےتوبانی پی ٹی آئی15سے20روزمیں رہاہوجاتے۔ 26نومبرکےاحتجاج کےباعث بانی کی رہائی کامعاملہ کٹھائی میں پڑگیا۔
ڈی چوک میں احتجاج کی کال بانی پی ٹی آئی کی تھی۔ ہماراورکرنہ گولیوں سےڈرتاہےاورنہ ہی لاٹھی سے۔
گولیاں کھانےکےبعدعوام ہٹ دھرم ہوجاتےہیں۔ ہرمعاملہ9مئی سےجوڑاجائےتومعاملہ آگےنہیں بڑھےگا۔ حکومت کوشش کررہی ہےپی ٹی آئی اوراسٹیبلشمنٹ آپس میں گتھم گتھاہو۔ 9مئی کےبعدہمارےگھروں پرچھاپےمارےگئے۔
حکومت9مئی کےحوالےسےکچھ ثابت نہیں کرسکی۔ وزیردفاع نےفیض حمیداوربانی کےگٹھ جوڑکی بات کی لیکن ثبوت فراہم نہیں کیے۔ الزام لگانےسےکسی کومجرم نہیں ٹھہرایاجاسکتا۔
فیض حمید بانی پی ٹی آئی کیخلاف بیان دے بھی دیں انہیں فرق نہیں پڑتا۔
بانی پی ٹی آئی کہتےہیں میں ہرطرح کےحالات کیلئےتیارہوں۔ بشریٰ بی بی کےبارےمیں جوباتیں کی جارہی ہیں مخالفین کوزیب نہیں دیتا۔ کسی کوکوئی حق نہیں کسی کےبارےمیں بیان دے۔
آج تک ہم نےمخالفین کی ازدواجی زندگی کےبارےمیں بات نہیں کی۔
بانی پی ٹی آئی کےخاندان کی طرف سےآنےوالےبیانات ہمیں مایوس کررہےہیں۔ 26ویں آئینی ترمیم جیسےکروائی گئی سب کوپتہ ہے۔ ترمیم کیلئےہمارےایم این ایزکواٹھایاگیاپیسوں کوبےدریغ استعمال کیاگیا۔
سینئرسیاستدان ڈاکٹرآصف کرمانی نے کہا کہ اگردونوں فریقین سنجیدہ ہیں تو یہ خوش آئند بات ہے۔ دونوں جماعتوں کوعوام کےایشوزکیلئےاکٹھابیٹھناپڑےگا۔ پچھلے75سال سےعوام کوکوئی ریلیف نہیں ملا۔ وزیردفاع کاکام نہیں کہ ٹرائل کورٹ کی طرح بات کرے۔
اگرکسی پرکوئی الزام ہےتواسےعدالت میں ثابت کرناپڑےگا۔ تحریک انصاف سےبانی چیئرمین کومائنس نہیں کیاجاسکتا۔ پیپلزپارٹی سےبھٹواورمسلم لیگ(ن)سےنوازشریف کوبھی مائنس نہیں کیاجاسکتا،آصف کرمانی
اسٹیبلشمنٹ سےاس وقت حکومت کابوجھ اٹھایاہواہے۔ حکومت اس وقت بندگلی میں کھڑی ہےکوئی حل نکلناچاہیے۔ ان تمام حالات کےباوجودپرامیدہوں کہ بہتری ہوگی۔ اسحاق ڈارنےمعصومانہ سوال کیاکہ الیکشن کےحوالےسےکچھ نہیں پتہ،ن لیگ کوچاہیےتھاعوام نےووٹ نہیں دیاتوحکومت نہیں لینی چاہیےتھی۔
چیلنج کرتاہوں1954سےآج تک کوئی اسٹیبلشمنٹ کی مددکےبغیرنہیں آیا۔ 2024میں ن لیگ کواکثریت نہیں ملی توکیوں حکومت لی؟اسٹیبلشمنٹ پرتنقیدکرنےوالےخودان کےکندھوں پربیٹھ کرآئے۔
اقتدارمیں آنےکےبعدتمام جماعتیں ڈیلیورنہیں کرپائیں۔ اسٹیبلشمنٹ کیوں ان کابوجھ اٹھائے،امن وامان کی ذمہ داری حکومت کی تھی۔ آنےوالےالیکشن میں حکمرانوں کومشکلات ہوں گی۔
ان حکمرانوں کےپاس کیامعاشی پروگرام ہے؟
کوئی ایک سیکٹربتادیں کسی شخص کوریلیف ملاہو۔ یہ اپنی ذات کےقیدی ہیں ایسےپاکستان نہیں چلےگا۔ یہ لوگ اپنی ذات کواوپراورپاکستان کونیچےرکھتےہیں۔ کسی کواچھالگےیابراپی ٹی آئی کی مقبولیت عروج پرہے۔
مزید پڑھیں :شام کے معزول صدر بشار الاسد کے والد حافظ الاسد کی قبر کو آگ لگا دی گئی