مظفرآباد(نیوزڈیسک)آزاد کشمیرسپریم کورٹ نے انوارالحق سرکاری کی جانب سے متنازع صدارتی آرڈیننس معطل کردیا۔آرڈیننس کے مطابق حکومتی اقدامات پر کوئی تنقید کرے گا نہ ہی کوئی بھی احتجاج کیلئے باہر نکلے گا ۔
اس متنازعہ بل کے خلاف لوگ سڑکوں پرآگئے جبکہ متنازعہ آرڈیننس کیخلاف عوامی ایکشن کمیٹی نے 5 دسمبر کو پہیہ جام اورشٹرڈاون ہڑتال کی کال دے رکھی تھی ، اس سے قبل صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بھی متنازعہ آرڈیننس کو کالا قانون قرار دیا تھا،
دوسر ی جانب وکلاء نے متنازعہ آرڈیننس کیخلاف آزاد کشمیر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کررکھی تھی جس پر چیف جسٹس راجہ سعید اکرم کی سربراہی میں فل کورٹ نے درخواست پر سماعت کی۔فل کورٹ نے ابتدائی سماعت کے بعد صدارتی آرڈیننس کی معطلی کا حکم جاری کیا، عدالت نے بارکونسل اور سول سوسائٹی کی اپیل پر حکومت کو آرڈیننس پر عملدرآمد سے روک دیا۔
خیال رہے کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت کسی بھی احتجاج اور جلسہ جلوس سے قبل ڈی سی سے ایک ہفتہ قبل اجازت لینا ضروری تھا، آرڈیننس کے تحت کسی غیر رجسٹرڈ جماعت یا تنظیم کو احتجاج کیلئے درخواست کا حق حاصل نہیں تھا۔
متنازع صدارتی آرڈیننس کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی نے 5 دسمبر کو پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔اس کے علاوہ آزاد کشمیر کی تمام بار ایسوسی ایشنز اور سیاسی جماعتوں نے بھی اس آرڈیننس کو مسترد کردیا تھا۔
بلائنڈ ٹی 20 ورلڈ کپ کا تاج پاکستان کے سر سج گیا،بنگلا دیش کو شکست