اسلام آباد (اے بی این نیوز) سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو چیئرمین پی ٹی آئی نامزد کر دیا گیا، تاہم اسد قیصرنے چئیرمین تحریک انصاف بننے کی خبرکی تردید کرتے ہو ئے کہا ہے کہ مجھے تاحال ایسی کسی چیز کے بارے آگاہ نہیں کیا گیا ۔سیکرٹری جنرل سے متعلق فیصلہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد ہوگا
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر تھے اب یہ نئی ذمہ داریاں عمران خان نے اسد قیصر کے سپرد کر دی ہیں۔علی محمد خان پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل نامزد کر دیے گئے ہیں .عمران خان نے پرانے لوگوں کو موقع دیا کہ وہ پارٹی کو لیڈ کریں یہ بات بیرسٹر علی ظفر نے کہی عمران خان نے اسد قیصر، علی محمد خان کو اڈیالہ جیل میں بلا لیا ۔ جبکہ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بانی کی جانب سے اسد قیصر کوچیئرمین پی ٹی آئی نامزد کرنے سے متعلق میرا بیان من گھڑت ہے، مجھ سے منسوب کرکے چلائی جانے والی خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں.
عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کو عہدوں سے ہٹا دیا۔ اب اسد قیصر پاکستان تحریک انصاف کے نئے چیئرمین بنا دیے گئے ہیں ۔ جبکہ سیکرٹری جنرل کا عہدہ علی محمد خان کے سپرد کیا گیا ہے یہ بھی ذرائع نے بتایا کہ سلمان اکرم راجہ نے پارٹی قیادت کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا ہے۔
نیز صاحبزادہ حامد رضا نے بھی پی ٹی ائی کی سیاسی کور کمیٹی سے استعفی دے دیا ہے صاحبزادہ حامد رضا نے قومی اسمبلی کی نشست بھی چھوڑنے کاعندیا دیا ہے۔ حامد رضا عمران خان سے ملاقات کر کے قومی اسمبلی سے استعفی پیش کریں گے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کو جو دھرنا دیا تھا اس پر اختلافات کی وجہ سے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سربراہ سنی اتحادکونسل صاحبزادہ حامدرضا بھی پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی سےمستعفی ہو گئے۔ فائنل کال میں ناکامی اور فیصل آباد سے کارکنان نہ نکلنے پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ
قومی اسمبلی کی نشست سے بھی جلد استعفیٰ دے دوں گا ۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد باقاعدہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دوں گا۔ صاحبزادہ حامد رضا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بھی ہیں۔ حامد رضا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بھی ہیں۔
نیز قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ کےمستعفی ہونے کی وجوہات سامنے آگئی۔ ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہو رہا تھا جس میں تمام مرکزی قیادت شریک تھی اسی دوران
بشر یٰ بیگم اجلاس میں آئی اور انہوں نے مرکزی قیادت کو کھری کھری سنا دی ۔
انہوں نے کہا کہ آپ سب نے عمران خان کو جان بوجھ کر تنہا چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے آج وہ جیل میں قید و بند کی سزا بھگت رہے ہیں ۔ یہ تلخ کلامی جب حد سے بڑھی تو مرکزی قیادت میں شامل سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم یہاں کسی کی باتیں سننے کے لیے نہیں آئے ہیں ۔ اس وجہ سے میں پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری کے عہدے سےمستعفی ہوتا ہوں۔
اس دوران تمام مرکزی قیادت نے سلمان اکرم راجہ کو روکا کہ وہ اپنا استعفیٰ نہ دیں لیکن انہوں نے کہا کہ اب میں کسی صورت بھی سیکرٹری جنرل نہیں رہ سکتا اور اس حوالے سے مرکزی قیادت کا آگاہ کر دیا ہے۔ لیکن میں قانونی ٹیم کے سربراہ کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دیتا رہوں گا لیکن میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نہ کوئی بیان دوں گا نہ ہی کسی چینل پر آؤں گا اور نہ ہی کوئی بات کروں گا ۔ بشریٰ بی بی کے جانے کے بعد سلمان اکرم را جہ نے کہا ہم یہاں بے عزتی کرانے نہیں آئے.
مرکزی قیادت اس بات پر زور دیتی رہی کہ آپ استعفیٰ نہ دیں اور اس کو واپس لیں۔ لیکن وہ اس بات پر بضد رہے کہ اب میں اپنے فیصلے پر قائم ہوں،ذرائع نے بتایا کہ سلمان اکرم راجہ کے استعفیٰ کی اصل وجہ بشریٰ بیگم بنی جنہوں نے جو اجلاس میں آکر ساری مرکزی قیادت کو کھری کھری سنائی۔ یہ اجلاس کوئی تین مرتبہ ہوا جبکہ مرکزی قیادت کا یہ خیال تھا کہ بشریٰ بیگم کو سیاست سے علیحدہ رہنا چاہیے اور ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں وہ کوئی سیاسی شخصیت نہیں ہے نہ ہی ان کا کو ئی سیاسی بیک گروانڈ ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے وضاحت کرتے ہو ئے کہا کہ عمران خان صاحب کے حوالے سے نجی چینلز جو چیئرمین اور سیکرٹری جنرل کی تبدیلی کی خبریں چلا رہے ہیں وہ غلط ہے عمران خان صاحب نے چیئرمین اور سیکرٹری جنرل کو نہیں ہٹایا ہم ان خبروں کی تردید کرتے ہیں اور اپ سے یہ گزارش کرتے ہیں کہ اس پروپیگنڈے کو رد کریں اور اس پہ یقین مت کریں یہ سب کچھ موجودہ قیادت کو انڈرمائن کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے