سیالکوٹ ( نیوز ڈیسک )سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں پولیس نے خاتون کے قتل کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے اس کی ساس صغراں بی بی کے رشتہ دار نوید کو مرکزی مجرم کے طور پر شناخت کیا ہے۔
متاثرہ کے والد کی جانب سے کئی ماہ قبل لاپتہ شخص کی رپورٹ درج کرانے کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا۔ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ مقتولہ کی ساس، اس کی بھابھی یاسمین، اس کی بھابھی کا بیٹا اور لاہور سے تعلق رکھنے والا رشتہ دار نوید سب قتل، ٹکڑے کرنے اور لاش کو ٹھکانے لگانے میں ملوث تھے۔ پولیس نے مقتولہ کی ساس، بہو اور نوید کو گرفتار کر لیا ہے۔
ملزم نے دوران تفتیش اعتراف جرم کر لیا۔ قتل کا اسلحہ اور مقتول کے دو موبائل فون برآمد کر لیے گئے ہیں۔تفتیش کے مطابق گوجرانوالہ کے اے ایس آئی شبیر احمد کی بیٹی زارا کی چار سال قبل اپنے کزن قدیر سے شادی ہوئی تھی۔ ان کی شادی کے بعد قدیر زارا کو سعودی عرب لے گیا۔ ان کا بیٹا شفق تقریباً ڈھائی سال قبل پیدا ہوا تھا۔
زارا اور اس کی ساس کے درمیان اس وقت جھگڑا شروع ہوا جب قدیر نے اپنی تمام کمائی زارا کے اکاؤنٹ میں جمع کروانا شروع کردی۔صغران نے ابتدا میں زارا پر بدتمیزی کا الزام لگا کر اس سے طلاق لینے کی کوشش کی۔ ناکام ہونے پر اس نے اپنی بیٹی یاسمین کے ساتھ مل کر قتل کی منصوبہ بندی کی۔جب زارا ڈیڑھ ماہ قبل پاکستان واپس آئی تو صغران اور یاسمین نے نوید کو اٹلی بھیجنے کا وعدہ کرتے ہوئے اس کی مدد کی۔
ملزم نے زارا کو تکیے سے گلا گھونٹ کر قتل کیا، پھر اس کے جسم کے ٹکڑے کر دیے۔ انہوں نے شناخت میں رکاوٹ کے لیے اس کا چہرہ جلا دیا۔ اس کے بعد نوید نے جسم کے اعضاء کو پانچ بوریوں میں لاہور پہنچا دیا۔ صغراں نے اپنی بیٹی اور پوتے کی مدد سے جسم کے اعضاء کو نالے میں پھینک دیا۔زارا کے والد نے پولیس کو اس کی گمشدگی کی اطلاع دی۔ ملزم کے پوتے سے پوچھ گچھ نے اعتراف جرم کر لیا اور سارے جرم سے پردہ اٹھایا۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں دھند سے فلائٹ آپریشن شدید متاثر،11 پروازیں منسوخ،متعدد تاخیر کاشکار