اسلام آباد: قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں نادرا کے چیئرمین نے یہ تسلیم کیا کہ نادرا سے 27 لاکھ پاکستانیوں کا ذاتی ریکارڈ چوری ہوگیا ہے۔ اجلاس کی صدارت راجہ خرم نواز نے کی، جہاں چیئرمین نادرا نے کمیٹی کو بتایا کہ اس واقعے میں نادرا کی انتظامیہ کی غفلت اور بعض افسران کی غیر معیاری تعیناتیوں کا بھی عمل دخل ہے۔
نادرا کے چیئرمین نے مزید انکشاف کیا کہ متعدد افسران نے اپنی تعلیمی ڈگریاں بعد میں مکمل کیں اور نادرا میں کئی تعیناتیاں اشتہار کے بغیر کی گئیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نادرا کا بجٹ 57 ارب روپے ہے، جس میں 87 فیصد صرف تنخواہوں کی مد میں خرچ ہو جاتا ہے۔ اس وقت نادرا کے پاس تقریباً 240 وینز ہیں اور 90 مزید وینز خریدنے کا منصوبہ ہے، جن میں سے 75 وینز میں سیٹلائٹ کنیکٹویٹی کی سہولت ہوگی۔
اجلاس میں رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے اس معاملے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ 27 لاکھ افراد کا ڈیٹا چوری ہونے سے زیادہ اس بات کا ہے کہ اہم شخصیات کا ڈیٹا لیک ہونے کے بعد وہ نادرا میں ہی اہم پوسٹوں پر براجمان ہیں۔ آغا رفیع اللہ نے نادرا کے افسران کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ مزید اچھی پوسٹوں پر تعینات ہیں۔
اس موقع پر اسپیشل سیکرٹری داخلہ کی جانب سے نادرا کے ایجنڈے کو جلدی نمٹانے کی کوشش کی گئی جس پر آغا رفیع اللہ غصے میں آگئے اور کہا کہ وہ اس بارے میں ہدایت دینے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بہاریوں کے مسائل حل نہیں ہوتے، کوئی بھی حکومتی بل پاس نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں تھری اور سولہ ایم پی او قوانین میں ترمیم پر بھی بحث ہوئی، جس پر وزارت داخلہ کی جانب سے ترمیم کی مخالفت کی گئی۔ کمیٹی نے وزارت داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ چاروں صوبوں سے اس قانون پر رائے لے کر رپورٹ پیش کرے۔