امریکہ نے روس کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کرنے پر 19 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
امریکہ نے بھارت کی 19 نجی کمپنیوں اور دو بھارتی شہریوں کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ یہ اقدام یوکرین میں روس کی جنگی کوششوں میں معاونت کے الزام میں اٹھایا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ پابندیاں بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی موجودہ کشیدگی کے پس منظر میں عائد کی گئی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ پابندیاں تقریباً 400 افراد اور اداروں پر عائد کی جا رہی ہیں تاکہ روس کی غیر قانونی جنگ میں اس کی مدد کو روکا جا سکے۔ ان میں 120 افراد اور ادارے شامل ہیں جبکہ امریکی خزانہ کے محکمے نے 270 سے زائد افراد اور اداروں پر بھی پابندیاں لگائی ہیں۔
پابندیوں کا نشانہ بننے والی بھارتی کمپنیوں میں اسینڈ ایوی ایشن انڈیا پرائیویٹ، ماسک ٹرانس، اور ٹی ایس ایم ڈی گلوبل پرائیویٹ لمیٹڈ شامل ہیں۔ ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے روسی جنگی کوششوں میں مدد فراہم کی ہے۔ خاص طور پر، اسینڈ ایوی ایشن نے مارچ 2023 سے مارچ 2024 کے دوران روسی کمپنیوں کو 700 سے زائد شپمنٹس فراہم کیں، جن میں اہم اشیاء شامل تھیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے جب امریکہ نے بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ نومبر 2022 میں بھی ایک کمپنی پر پابندی لگائی گئی تھی، جس پر الزام تھا کہ یہ روسی فوج کو امریکی نژاد اجزاء فراہم کر رہی تھی۔
امریکہ کی یہ پابندیاں اس کے عزم کا حصہ ہیں کہ وہ روس کی فوجی بیس کو کمزور کرے اور عالمی مالیاتی نظام کا استحصال روک سکے۔ امریکی حکام نے واضح کیا ہے کہ جو بھی عالمی ادارہ یا ملک روس کی جنگ میں شامل ہوگا، اسے بھی ایسے ہی اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ پابندیاں نہ صرف ان کمپنیوں کی امریکی منڈی میں رسائی کو محدود کرتی ہیں بلکہ ان کی مالی سرگرمیوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں۔ امریکہ نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ اقدامات بین الاقوامی امن اور قوانین کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں، اور وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔