اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) پی ٹی آئی کے راہنما علی محمدخان نے کہا ہے کہ سنگجانی جلسہ کےبعدہمارےکارکنان کواٹھایاگیا۔ بدترین تشددکےباوجودتحریک انصاف قائم ہے۔
کئی باربانی سےملاقات کی کوشش کی ملنےنہیں دیاگیا۔
کوشش کی جارہی ہے بانی کوسیاسی مشاورت سےدوررکھاجائے۔ عمران خان کی صرف وکلاسےملاقات کرائی جارہی ہے۔عمران خان سے آج بھی ملاقات نہیں کرنےدی گئی۔
ہمارے رہنماؤں کوکہاگیابانی سےسیاسی گفتگونہیں کرنی۔
سیاست میں گفتگوبندہونےسےجمہوریت کمزورہوتی ہے۔ عمران خان بندگلی میں نہیں یہ لوگ کھڑےہیں۔ عمران خان کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہورہاہے۔ 160ارکان نےبانی پی ٹی آئی کیخلاف وزیراعظم کوخط لکھا۔
کیاوزیراعظم میں اتنی اخلاقی جرأت ہے کہ وائٹ ہاؤس کوخط لکھیں۔ میں وہ خط دیکھناچاہوں گا جو160اراکین نےوزیراعظم کو لکھا۔ سابق وزیراعظم کوبنیادی سہولیات سےمحروم رکھاجارہاہے۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے اآگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
ہم اگراحتجاج بھی کریں تومقدمے درج کرلیےجاتےہیں۔
مشکلات کےباوجود بانی پی ٹی آئی کےساتھ کھڑےہیں۔ سیاست مسلسل جدوجہدکانام ہے۔ دوبارہ اقتدارمیں آئےتونظام کوٹھیک کرنےکی جدوجہدکریں گے۔ ملک میں اگرشفاف انتخابات ہوتےتوآج پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی۔
ہرسیاسی جماعت میں اختلافات ہوتےہیں بانی کےنظریہ پرسب متحدہیں۔ ہمیں احساس ہے کہ جماعت کی کچھ باتیں ہیں جوسامنےنہیں آنی چاہئیں۔ جےیوآئی سےسوال ہےجس آئینی ترمیم پرہمیں اعتراض تھا کیاوہ پاس ہوگئی؟
پرامن احتجاج ہماراآئینی حق ہے پورےملک میں احتجاج جاری رکھیں گے۔ آئین میں ترمیم کرنی تھی توچھپانےکی کیاضرورت تھی؟حکومت چاہتی تھی کہ اپنی مرضی کےجج لگائیں اورمرضی کےفیصلے کروائیں،ایسانہیں ہوگا۔
ملک کیلئےاگرآئینی ترمیم اچھی تھی توکیوں چھپایاجارہاتھا؟چیلنج کرتاہوں کیا160ارکان نےخود خط لکھایالکھوایاگیا؟ہمارےپارلیمنٹیرینزکواٹھایاگیادباؤ ڈالاگیااس وقت یہ کیا سورہےتھے؟
مزید پڑھیں :پی آئی اے بولی کا عمل ختم،دوبارہ بھی 10 ارب روپے کی آفر، حکومت نہیں دیتی تو خود چلائے،بولی دہندہ کا جواب