اہم خبریں

عمران خان نے فواد چوہدری کو خاموش رہنے کی ہدایت کی میں نے بھی ان کو چپ رہنے کا مشورہ دیا ہے،فیصل چوہدری

اسلام آباد ( اے بی این نیوز    )اے بی این نیوز کے پروگرام بدلو میں پی ٹی آئی رہنما اور وکیل فیصل چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک خاندان کی طرح ہیں کچھ اختلافات بھی ہوتے ہیں عمران خان سے ملاقات ہوئی تو پھر عمران خان نے معاملے کو رفع دفع کرادیا۔
جب عمران خان کا حکم آجاتا ہے تو وہ میرے لیے حرف آخر ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ میں آج کھل کر ایک بات بتاتا ہوں کہ فواد چوہدری کی جانب سے پارٹی کے رہنماؤں پر جو کھلی بمبارمنٹ ہو رہی ہے میں کبھی بھی فواد چوہدری کے لیے کوئی پیغام نہیں پہنچاتا اور نہ ہی کسی اور کے پیغامات پہنچاتا ہوں عمران خان کی اپنی سیاسی جماعت ہے اور پھر عمران خان دیکھتے ہیں کہ انہوں نے کیا کرنا ہے۔
میں عمران خان کے ساتھ سن 2014 سے ہوں اور عمران خان کے ساتھ بڑے بڑے مقدمات میں ان کے ساتھ ہوں اور کپتان کی شفقت میرے اوپر رہتی ہے ہوا کچھ ایسا کہ جب فواد چوہدری کی جانب سے بمبارمنٹ آئی تو میں نے فواد چوہدری کو بھی کہا کہ یہ پارٹی جس میں آپ ہیں یا رہے ہیں گھروں میں جو بات ہوتی ہے وہ باہر نہیں کی جاتی لہذا آپ بھی چپ اختیار کریں اور عمران خان نے بھی یہ ہی ہدایت کی ۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ عمران خان کی رائے اور ان کی ہدایات۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو اختلافی باتیں ہیں ان کی میں کسی طور پہ حمایت نہیں کرتا چاہے یہ کسی کی جانب سے بھی ہوں ان کو پبلک نہیں ہونا چاہیے اختلافات ہوتے ہیں مختلف رائے ہوتی ہیں۔ جماعت میں باقاعدہ ایک سسٹم ہے سسٹم کے تحت یہ چیزیں چلتی ہیں اب پارٹی کے ذمہ داران ہیں وہ ان چیزوں کو دیکھیں گے۔
انہوں نے اس تمام چیزوں کو دیکھنا ہے فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ عمران خان نے جب پارٹی میں کسی کو ذمہ داری دے دی ہے تو پھر اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے یہ ہوتا ہے کہ دو وکلاء میں یا دو صحافیوں میں بحث ہوتی رہتی ہے اگر اس بحث کو ایک دائرہ کار میں رکھا جائے تو پھر وہ اچھا رہتا ہے بعض اوقات کچھ حالات اور واقعات ایسے ہوتے ہیں جس میں کسی کو علم نہیں ہوتا تو پھر اس کی رائے مختلف ہوتی ہے فیصل چوہدری نے کہا کہ جو بھی مسئلہ تھا وہ عمران خان نے حل کر دیا ہے اور انہوں نے کہا کہ جو معاملہ غلط فہمی پر تھا وہ حل ہو چکا ہے سلمان اکرم راجہ سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں اب مسئلہ ختم ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی تک عمران خان نے کوئی ذمہ داری نہیں ہے میں قانونی ذمہ داریاں ہی نبھاؤں گا۔
عمران خان کا جب حکم آتا ہے تو اس کو بیان کر دیا جاتا ہے اور پھر خان صاحب کہتے ہیں کہ یہ چیزیں آپ باہر جا کے بتا دیں اور ہم بتا دیتے ہیں۔ آج جو بھی عمران خان نے پیغام دیا وہ علیمہ بی بی کے تحت دیا ہے کیونکہ انہوں نے انہیں کہا تھا کہ میرا پیغام باہر عوام تک پہنچا دیں ۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیر ی نے کہا کہ سپیکر پر قومی اسمبلی ایک ذمہ دار سیٹ پر بیٹھے ہیں اور جو سپریم کورٹ کا حکم ہوتا ہے اس پر عمل کرنا ان کی ذمہ داری میں شامل ہے انہوں نے کہا کہجب سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے تو سپیکر قومی اسمبلی کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار کریں گے یہ بیان انتہائی قابل افسوس ہے . یہ انہیں تسلیم کرنا پڑے گا اور اگر فیصلہ نہیں مانیں گے تو پھر سسٹم نہیں چل سکے گا

اگر یہ لوگ سپریم کورٹ کے احکامات نہیں مانیں گے تو پھر تو سپریم کورٹ کی حیثیت ہی ختم ہو جائے گی آئین جو بھی اختیار دیتا ہے وہ عدالت عالیہ یا عدالت عظمی کو دیتا ہے سپیکر نے جو بیان دے دیا ہے وہ توہین عدالت کے مرتکب ہو گئے ہیں
26 ویں ترمیم کے ذریعے پہلے ہی ادریہ کے لیے مسائل پیدا کیے گئے ہیں اور اب یہ 27ویں ترمیم بھی کرنے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری ایک پلی یہ بھی ہے ہماری پٹیشن میں درخواست یہ ہے کہ ابھی ہاؤس مکمل ہی نہیں ہوا تو یہ کیسے ترمیم کر لیں گے ائین اور قانون کے ساتھ اس کا کھلواڑ نہیں ہو سکتا انہوں نے کہا کہ بار کون سے ہمارے ساتھ اگئی ہیں پورے ملک میں یہ بات ہے کہ اپ 1973 کے ائین کے ساتھ کھلواڑ نہیں کر سکتے پورا سپریم کورٹ ہائی کورٹ ہماری ائینی عدالتیں ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ ان کے اندر کوئی ائینی بینچ بنایا جا سکے پچھلے چیف جسٹس نے یہ تسلیم کیا کہ یہ ترمیم میرے کہنے پر ہوئی ہے

مزید پڑھیں :عمران خان کے حکم پر پہلا جلسہ پشاور میں ہوگا،علی امین گنڈا پور

متعلقہ خبریں