اسلام آباد ( اے بی این نیوز )چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور روس کے مضبوط تعلقات ہیں ۔ روسی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ روسی فیڈریشن کونسل کی چیئرپرسن کی سینیٹ میں آمد،ہمارے لیے اعزاز ہے۔
روس کےساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کا فروغ چاہتے ہیں۔ جبکہ روسی فیڈریشن کی کونسل کی چیئرپرسن نےسینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہو ئے کہا کہ شانداراستقبال پر پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ سینیٹ آف پاکستان سے خطاب میرے لیے اعزاز ہے۔ ویلنٹینا مٹوینیکو نے کہا کہ اہم عالمی امور پر دونوں ممالک کے نکتہ نظر میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ہم افغانستان میں امن میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
وسطی ایشیائی ممالک میں امن قائم کرنا اہم ہے۔
مجھے یقین ہے کہ ہم عالمی امن کے قیام کے لیے مل کر کام کریں گے۔ خواہش ہے کہ پاکستان اور روس کے تعلقات مزید پختہ ہوں ۔ مشترکہ تعاون کے فریم ورک کو بہتر بنانے کے لیے دونوں ممالک کے پارلیمنٹ اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
تجارتی مرکز میں دونوں ممالک مزید اپنا کردار ادا کرے۔ روس اور پاکستان تیل اور گیس کے زریعے تجارت کر رہے ہیں جو بہت اہمیت کا حامل ہے۔ روس اور پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کو عالمی تعلقات میں مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے۔ ہم پاکستان کے 2025-2026 کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن منتخب ہونے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
یہ آٹھویں بار ہے کہ آپ کا ملک اس حیثیت میں خدمات انجام دے رہا ہے، اسلام آباد کے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور روح کے عزم کا واضح ثبوت ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان سلامتی کونسل کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور عالمی سلامتی اور امن کے اعلیٰ مقاصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان کا متوازن مؤقف، آپ کا وسیع تجربہ، اور آپ کے عوام اور ان کے رہنماؤں کی گہری دانشمندی بہت سے عالمی مسائل کے حل کے لیے ایک نیا نقطہ نظر فراہم کرے گی۔
اس بات کا ثبوت پاکستان کی کئی خطوں میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں فعال شرکت بھی ہے۔
ہم کثیر الجہتی فورمز، بشمول بین الاقوامی پارلیمانی یونین اور ایشیائی پارلیمانی اسمبلی میں قانون سازوں کے درمیان زیادہ قریبی تعاون کی حمایت کرتے ہیں۔ پارلیمانی “دوستی گروپ” کے فارمیٹس کے ساتھ ساتھ ہمارے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی خصوصی کمیٹیوں کے ذریعے تعاون کو فروغ دینے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔
ایک اور اہم شعبہ ہے جس میں ہم دونوں پارلیمنٹس کے مشترکہ فعال کام پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ ہمارا مطلب قانونی فریم ورک کو بہتر بنانا ہے تاکہ ہمارے تعاون کو مضبوط بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں :وزیر اعظم نہ بننے پر امریکہ سے واپس آکر اس پر بات کروں گا ،نواز شریف