اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) نمبرز ہیں نہیں اور حکومت آئین سازی کرنے جارہی ہے۔ کل پورے ملک خصوصاً پنجاب اور کے پی میں گمشدگیوں کا بھیانک کھیل کھیلا گیا۔ شاہ محمود صاحب کی بہو کو 4 گھنٹے تک تحویل میں رکھا گیا۔یہ ایک جبر کی رات تھی۔اس سانحہ نے ہمیں پچھلے دو سال کی بربریت کی یاد تازہ کی۔
سعداللہ بلوچ کی اہلیہ کو اغوا کیا گیا۔ایسا جبر پچھلے 4ـ5 سو سال میں ایسا نہیں کیا گیا۔انگریز نے1860 میں قانون بنایا کہ گھروں میں نہیں گھسا جائے گا،پی ٹی آئ جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ کی پریس کانفرنس،انہوں نے کہا کہ شاہ محمود کی بہو سے ایک ہی بات کی گئ۔
اسنے کہا ایک صاحب نے انگریزی میں کہا اس ملک کی معاشی ترقی کیلیے جو قدم اٹھانا ہوگا اٹھائیں گے۔ کیا یہ معاشی ترقی ہے۔ طلبا پر ڈنڈے برسائے گئے۔
بانی پی ٹی آئی سے مشورہ کرنا پڑتا ہے، حکومت ان تک رسائی نہیں دیتی۔ایک ایک ارب روپے کی آفرز لگ رہی ہیں۔ یہ شرمناک حالات نہیں تو اور کیا ہیں۔ کیا یہ ماضی سے نہیں سیکھتے؟
ایک ممبر قومی اسمبلی کے بیٹے کے پلاس کے ساتھ ناخن نکال رہے ہیں اور لائیو والدہ کو دکھا رہے ہیں
وزیر داخلہ یا وزیر قانون آکر بتائیں وہ کر رہے ہیں یا کوئی اور کر رہا ہے۔ انہیں جواب دینا ہوگا۔ آج میٹنگ میں کامران مرتضیٰ نے روداد سنائی ہے ان کے ممبران کو زدو کوب کیا جارہا ہے
آج کو ئی نوجوان ایسا نہیں ملتا جو ملک میں رہنا چاہتا ہو۔ آپنے ریاست کا اپنے بچوں کیساتھ رشتہ تار تار کر دیا۔ بانی پی ٹی آئی سے 3 اکتوبر کو آخری ملاقات ہوئی۔ کہا گیا اگلہ ملاقات 19 اکتوبر کو ہوگی۔ 8 اکتوبر کو انکے خاندان سے ملاقات طے تھی۔ ن
انکی ایک ہمشیرہ کی طرف سے پیٹیشن دائر کی گئ۔ پیٹیشن میں درخواست کی کہ انکی ہمشیرہ یا انکی معالج کو ملنے دیا جائے۔ مگر ہماری درخواست کو مسترد کردیا گیا۔سوشل میڈیا میں ہم پر غداری کا الزام لگایا گیا۔
احتجاج بنیادی انسانی حق ہے،آپنے اسے جرم بنا دیا۔ آج انتظار پنجوتھہ کہاں ہے، نہ اس پر کوئ مقدمہ ہے نہ کسی عدالت میں پیش کیا گیا۔ مجھے میرے ایم پی ایز کی کال آئ اور کہا گیا کہ ہم پر ظلم کیا گیا۔
ہم اس طرح سے اس احتجاج میں نہیں پہنچ پائیں گے۔ سیاسی کمیٹی میں ہم نے یہ بات رکھیہمیں مختلف دوست ممالک کی ایمبیسی سے احتجاج مؤ خر کرنے کی درخواست کی گئ
25 مزید ایف آئی آرز میں میرا نام ڈال دیا گیا ہے
عاطف خان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا5 اکتوبر کو میرے گھر پر بغیر وارنٹ کے پولیس نے آکر سرچ کیاپرسوں رات میرے گھر پر چھاپہ مارا گیانامعلوم لوگ بھی ان کے نمبر پورے کرنے کی کوشش کررہے ہیں
اسی تناظر میں آپ کے طلباء لاہور میں اٹھ کھڑے ہوئے ہیں
ان پر آنسو گیس کا استعمال کیا گیا ان کا قصور کیا ہےبلڈوز تو ہم لوگ 8 جنوری کو بھی نہیں ہوئےہمارے حلیف مولانا فضل الرحمان کی جانب سے درخواست آئ کہ کانفرنس کے دوران احتجاج نہ کریں
بانی پی ٹی آئ کی صحت ہماری لیے سب سے اہم ہے
ہم سے حکومتی نمائندوں سے بات ہوئ اور یقین دلائی گئ کہ ذاتی معالج سے ملاقات کرائی جائے گی ہمیں انسانیت کی بنیاد پر یہ امید تھی کہ خان صاحب سے ملاقات کرائی جائے گی
مزید پڑھیں :سپریم کورٹ نےڈیمز فنڈ میں موجود رقم حکومت کے پبلک اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا حکم دیدیا