چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم محمد علی جناح کا خواب تھا، جو انہوں نے سب سے پہلے تجویز کیا۔ اپنی مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر بلاول نے لکھا کہ 1931 میں قائداعظم کی پیش کردہ تجویز تقریباً پیپلز پارٹی کی موجودہ تجویز سے مشابہت رکھتی ہے۔
بلاول بھٹو نے وضاحت کی کہ قائداعظم نے شہریوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کے لیے وفاقی آئینی عدالت، ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیل کے لیے سپریم کورٹ، اور ایک فوجداری اپیل کی عدالت کی تجویز دی۔ ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی سوال جو وفاقی آئین سے متعلق ہو، اس کا حل وفاقی عدالت میں ہونا چاہیے، اور انہوں نے ایک ہی عدالت کو وفاقی قوانین پر وسیع اختیار دینے کی مخالفت کی۔
بلاول نے مزید کہا کہ قائداعظم نے یہ موقف اختیار کیا کہ اگر کسی شہری کے حقوق پر حملہ ہوتا ہے، تو یہ معاملہ آئین سے متعلق ہونا چاہیے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں بیان کیا کہ قائداعظم نے کہا کہ شہری کے حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ براہ راست وفاقی عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے، جس سے عدالت کی مصروفیت کم ہو گی اور مقدمات جلد نمٹائے جا سکیں گے۔
ان کے مطابق، اس عدالتی نظام کا ایک فائدہ یہ ہوگا کہ خصوصی مہارت رکھنے والے افراد کو وفاقی عدالت میں تقرری کے دوران منتخب کیا جائے گا، جس سے ایک زیادہ مؤثر نظام قائم ہوگا۔ بلاول بھٹو نے یہ بھی ذکر کیا کہ قائداعظم نے گول میز کانفرنس کے دوران کہا کہ ہندوستان میں اس وقت ماہرین کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظم نے گول میز کانفرنس میں آئینی عدالت کے حق میں دلائل دیتے ہوئے وضاحت کی کہ ایک ہی وقت میں مختلف قانونی مسائل پر بحث کرنا عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ ڈالتا ہے۔ بلاول بھٹو کے مطابق، یہ قائداعظم کی طرف سے عدالتوں کے کام کے بوجھ کو کم کرنے کا ایک حل تھا، جو کہ بعد میں جرمنی کے 1949 کے بنیادی قانون سے بھی ملتا جلتا ہے، جس نے وفاقی آئینی عدالت قائم کی۔
صحرائے صحارا ‘ میں بارش، سحر انگیز منظر پیش کرنے لگا ، 50 سال سے خشک جھیل بھی دریا بن گئی