پشاور (اے بی این نیوز)ہمارے ساتھ جو فسطائیت کی گئی اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہمیں ایسی جگہوں پر جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی جیسے ہم کوئی جانور ہیں ۔ کے پی ہاؤس پر پولیس نے دھاوا بولا . عمران خان نے کہا فوج کے ساتھ ہمارا کوئی جھگڑا نہیں ہے مجھے گرفتاری سے کوئی خوف نہیں ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا عمران خان نے کہا ہے کہ فوج ہماری ہے اور ہمارا اس کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہے۔
کے پی ہاؤس میں موجود اہلکاروں پر تشدد کیا گیا مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ میری گرفتاری وقار کے ساتھ نہیں ہوگی جب میں کے پی ہاؤس سے نکلا تو میرے پاس نہ موبائل تھا نا جیب میں ایک روپیہ ۔ اسلام اباد میں لوگ بدترین شیلنگ کا مقابلہ کرتے رہے عمران خان نے کہا تھا کہ اپ نے ہر صورت میں احتجاج کو ریکارڈ کرانا ہے
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کون ہے حاکم اور کون حکومت کر رہا ہے۔ ہمارے جتنے بھی کارکن گرفتار ہوئے ہیں ان کو رہا کرایا جائے گا ہمیں جلسوں کی مویشی منڈیوں میں اجازت دی جاتی ہے میرے صوبے کے ڈی پی او نے کہا کہ وہ مجھے دوبارہ پشاور پہنچانے کی ضمانت نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ میرے روزگار کا مسئلہ ہے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں میری نوکری چلی جائے گی ۔ اپنے ساتھ ہونے والا ظلم معاف کر سکتا ہوں لیکن جو کارکنوں پر ظلم ہوا اس کا بدلہ لیں گے.
پی ٹی آئی کےورکرزکوسلام پیش کرتاہوں۔ جہاں بھی احتجاج کی کال دی وہاں کارکنوں کو اغوا کیا گیا۔ ہمارےلوگ جبرکاڈٹ کرمقابلہ کرتےرہے۔ ہمارےساتھ جوفسطائیت کی گئی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔
تمام رکاوٹیں دور کرکے ہم ڈی چوک تک پہنچ گئے۔ ہمیں جلسہ کرنےکی اجازت نہیں دی گئی اس لیےاحتجاج پرمجبورہوئے۔ خیبرپختونخواہاؤس میں رینجرزاورپولیس نےحملہ کیا۔
پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے۔
خیبرپختونخواہاؤس میں پارٹی ور کرزپرتشددکیاجارہاتھا۔ ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں کے ساتھ دہشتگردوں والا سلوک کیا گیا۔ مجھےگرفتارکرنےکیلئےکےپی ہاؤس میں حملہ کیاگیا۔ بانی چیئرمین نےکہافوج بھی ہماری ہے اورملک بھی ہماراہے۔
بانی پی ٹی آئی نےواضح کہاکہ ہماری فوج سےکوئی لڑائی نہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ پرامن سیاست کی ۔ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ فوج کے ساتھ ہماری کوئی لڑائی نہیں۔ ملک میں اس وقت بدترین فسطائیت چل رہی ہے۔
پارٹی ورکرزکوسلام پیش کرتاہوں جوڈٹ کرکھڑےہیں۔ ڈی ایس پی نے کے پی ہاؤس میں گھس کر میرے بارے میں پوچھا۔ کے پی ہاؤس سے نکل کر عقب میں موجود چوکی میں 4گھنٹے چھپا رہا۔
بٹگرام ،شانگلہ ،چارسدہ سے ہوتا ہوا پشاور پہنچا۔
پارٹی ورکرزکوکہتاہوں آپ کےبچےہمارےبچےہیں انکی ضمانت کرائیں گے۔ کون ہے حاکم ،کون کررہا ہے حکومت؟ ہمارے ورکرز نظریہ کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ لوگوں کیساتھ جوکچھ کیاجارہا اس کی مثال نہیں ملتی۔ لوگوں کیساتھ جوکچھ کیاجارہا اس کی مثال نہیں ملتی۔
جوملک کےفیصلے کرر ہےہیں انہیں کسی کی عزت کاخیال نہیں۔ میرے صوبے کے ڈی پی او نے کہا میں آپ کو پشاور پہنچانے کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ پاک فوج ہماری ہے اس کی عزت کرتےہیں۔
ہمارےکارکنوں نےفوج کےحق میں نعرےبلندکیے۔
گرفتار کارکن ہمارے بچے اور بھائی ہیں رہا کروائیں گے۔ بانی پی ٹی آئی کے نظریئے کے ساتھ جو بھی منافق ہے وہ تباہ ہوگا۔ آئی جی اسلام آبادکونہیں ہٹایاگیاتوہٹانےکیلئےاسلام آبادمیں دھاوابولیں گے۔
گرفتاری سےڈرنہیں لگتااپنےنظریےکےساتھ ڈٹ کرکھڑےہیں۔ بانی پی ٹی آئی نےکہاپرامن طریقےسےاپنااحتجاج ر یکارڈکراناہے۔ ہم نے ثابت کردیا ہے کہ پی ٹی آئی ایک پرامن سیاسی جماعت ہے۔
جس نےہماری سرکاری گاڑیوں کوتوڑاان کیخلاف مقدمہ چلائیں گے۔ جو کہتے تھے برہان انٹرچینج کراس نہیں کریں گے ڈی چوک پہنچ کر دکھایا۔ وزیراعلیٰ کےپی کی آئی جی اسلام آبادکوہٹانےکی وارننگ۔
آئی جی اسلام آبادکونہیں ہٹایاگیاتوہٹانےکیلئےاسلام آبادمیں دھاوابولیں گے۔ آئی جی اسلام آبادکونہیں ہٹایاگیاتوہٹانےکیلئےاسلام آبادمیں دھاوابولیں گے۔
مزید پڑھیں :عمران خان قتل کے مقدمہ میں نامزد،علی امین گنڈاپور، اعظم سواتی بھی شامل