اسلام آباد(نیوزڈیسک) مختلف انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ وفاقی حکومت کی کوششوں کے نتائج آنا شروع ہو گئے4 آئی پی پیز کمپنیوں نے اپنے معاہدوں کو جلد ختم کرنے کے معاہدوں پر دستخط کردیئے۔اٹلس پاور، صبا پاور، روش پاور، اور لال پیر پاور نے اپنے معاہدے جلد ختم کرنے کیلئے معاہدوں پر دستخط کردیے ۔
باخبر ذرائع کے مطابق، حبکو بھی اس معاہدے میں شامل۔وزیرتوانائی سردار اویس خان لغاری کے مطابق، صارفین کوان مذاکرات کے نتیجے میں 7 روپے فی یونٹ تک ٹیرف میں کمی کا امکان ہے، اس کے ساتھ قرضوں کی تنظیم نو اور چینی آئی پی پیز اور ٹرانسمیشن لائن کے منصوبوں کی ادائیگیوں پر پابندی بھی شامل ہے۔
پاور سیکٹر ٹاسک فورس، جس میں سینئر سیکیورٹی اہلکار، قانونی ماہرین، اور ایس ای سی پی، پی پی آئی بی، سی پی پی اے-جی، اور نیپرا کے نمائندے شامل ہیں، 1994، 1994، اور 2002 سے پہلے کے پاور جنریشن کے تحت قائم آئی پی پیز کو قائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ان میں سے تین آئی پی پیز، حبکو پاور، روش پاور، اور لال پیر پاور، نے ابتدائی طور پر اپنے پاور پرچیز ایگریمنٹس (پی پی اے) کو ختم کرنے کے خیال کی مخالفت کی لیکن بالآخر جلد ختم کرنے پر رضامند ہو گئے۔
پاکستان نے قرضوں کے بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کا مطالبہ کر دیا۔تاہم حبکو اور حکومت کے درمیان ایک ارب روپے کی رقم کے حوالے سے اختلاف برقرار ہے۔
حکومت کا خیال ہے کہ وہ پانچ آئی پی پیز کی بقیہ عمر (3-10 سال) میں 325 ارب روپے بچا سکتی ہے۔ اگرچہ اس نے ان آئی پی پیز کو بقایا صلاحیت کے واجبات کی ادائیگی کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن اس نے سود ادا کرنے پر اتفاق نہیں کیا، کیونکہ کچھ آئی پی پیز نے حکومت پر معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
ان ٹرمینیشنز سے ہونے والی بچت کا تخمینہ 0.65 روپے فی یونٹ ہے۔CPEC منصوبوں سے 3.5-3.75 روپے فی یونٹ کا ریلیف ملنے کی توقع ہے۔ مزید برآں، پبلک سیکٹر پاور پراجیکٹس کے لیے ریٹرن آن ایکویٹی (RoE) کو کم کرنا اور 2006 کے پالیسی پروجیکٹس سے متعلق گفت و شنید ٹیرف میں کمی میں مزید معاون ثابت ہوگی۔
مولانا فضل الرحمن کیساتھ حکومتی معاملات طے پاگئے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جمعۃ المبارک کو بلائےجانے کا امکان