پشاور ( اے بی این نیوز ) وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کے پی صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آخر حکومت کو کیا خوف ہے وہ ہمیں جلسے کی اجازت کیوں نہیں دیتی میں نے کون سا ایسا جرم کیا جس پر ایف ائی ار درج کی گئی ۔ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم امن پسند لوگ نہیں ہیں ڈی چوک پہنچنے کا کہا تھا وہ میں نے اپنا وعدہ پورا کیا ۔
خیبر پختون خوا ہاؤس پر دھاوا بولا گیا اور شیلنگ کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں مویشی منڈی میں جلسے کی اجازت دی گئی کیا ہم جانور ہیں ۔ کے پی ہاؤس خیبر پختون خواہ کی ملکیت ہے خیبر پختون خواہ ہاؤس پر دھاوا بولا گیا اور شیلنگ بھی کی گئی انہوں نے مزید کہا کہ میں ساری رات خیبر پختون خواہاؤس میں تھا وفاقی حکومت سن لے کہ میں رات کو وفاق میں ہی موجود تھا انہوں نے کہا کہ لاہور میں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پی ٹی آئی پر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حملہ کیا گیا اسلام آباد پولیس کی کارکردگی دیکھیں میں ساری رات وہیں پر تھا اور ان کو نہیں ملا کبھی سنگجانی اور کبھی کاہنہ میںجلسے کی اجازت دی گئی کیا ہم کوئی جانور ہیں ۔ پھر تم لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ تم لوگوں کی کارکردگی ہے کہ رات بھر میں کے پی ہاؤس میں تھا اور تمہیں نہیں مل سکا۔
بانی پی ٹی آئی اس قوم کی جنگ لڑرہاہے۔ ہماری پارٹی پرحملہ کرنےوالےآج ایکسپوزہورہےہیں۔ پارٹی کانشان چھیناگیاہمارےکارکنوں پربدترین تشددکیاگیا۔ ہماری پارٹی کودیوارسےلگانےکی کوشش کی گئی۔
پاکستان کے عوام کوسلام پیش کرتاہوں۔ پوچھناچاہتاہوں ہمیں جلسہ کیوں نہیں کرنےدیاجاتا۔ اسلام آبادمیں جلسہ کرنےکی اجازت مانگی لیکن نہیں دی گئی۔ ہم پرامن لوگ ہیں جلسہ کرنےکی اجازت نہیں دی جاتی۔
قبل ازیںوزیراعلی کے پی علیٰ امین گنڈاپور صوبائی اسمبلی میں پہنچ گئے ہیں اس سے قبل اسپیکر خیبر پختون خواہ اسمبلی بابر سلیم سواتی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سمیت گرفتار ایم پی ایز کے پروڈکشن ارڈر جاری کیے تھے اس وقت جو ہے کے پی اسمبلی کا جو ہے وہ انتہائی ایک ماحول جو ہے وہ پرجوش بنا ہوا ہے علی امین جو ہیں ۔
وہ اس وقت اسمبلی ہال میں موجود ہیں اور ابھی وہ تھوڑی دیر تک خطاب کر کے اپنے اصل حقائق سے اگاہ کریں گے پورے ملک کو کیونکہ اس وقت پورا ملک تمام پی ٹی آئی تمام سیاستدان تمام لوگ اس بات کو انتہائی اہمیت دے رہے ہیں کہ علی امین گنڈاپور کہاں غائب ہو گئے تھے کہاں چلے گئے تھے کون انہیں لے گیا تھا۔
وہ کہاں رہے مختلف قسم کے ان پر الزامات عائد کیے گئے یہاں تک کہا گیا کہ ان پر جو ہے وہ یہ میچ فکس کرنے کا الزام ہے اب وہ اسمبلی میں پہنچ چکے ہیں کے بھی اسمبلی میں اچان ک ان کا وہاں پر پہنچ جانا اب وہ سارے حقائق سے اگاہ کریں گے مزید تفصیلات کے بارے میں ہم اپ کو پھر کچھ دیر کے بعد اپڈیٹ کرتے ہیں.
علی امین گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے گھر پر فخر ہے، بانی پی ٹی آئی کا ساتھ دینے پر پورے پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جو مشکل حالات میں بھی عمران خان اور تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے رہے۔ رہنا
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بانی ہماری نسلوں کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہمیں جلسہ کیوں نہیں کرنے دیا گیا۔ ہمیں پرامن احتجاج کی اجازت نہیں ملی، پاکستان کسی کے باپ کا نہیں، سب کا ملک ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم سے پارٹی کا نشان چھین لیا گیا، ہمارے لوگوں کو اغوا کیا گیا، ہم پر باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا گیا، ہم نے لاہور میں جلسہ کرنے کی اجازت مانگی، ہمیں مویشی منڈی میں جلسہ کرنے کی اجازت مل گئی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ حکومت کو کس بات کا خوف ہے، ہم نے جلسے کی اجازت کیوں نہیں دی، موجودہ اسمبلی میں کوئی 6 ارکان ایسے نہیں جو الیکشن جیتے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوچ رہے تھے کہ ہم اسلام آباد نہیں جا سکیں گے، ہم پر کیا ایف آئی جاری ہو رہی ہے، ہم نے کیا جرم کیا ہے؟ ہم پر پرامن نہ ہونے کا الزام ہے، اسلام آباد کے مضافات میں انتطامیہ کی جانب سے ایک کلومیٹر تک گڑھے کھودے گئے اور کنٹینرز رکھ کر سڑکیں بلاک کی گئیں۔
علی امین گنڈا پور نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں ساری رات خیبرپختونخوا ہاؤس میں رہا، یہ آپ کی کارکردگی ہے۔ وہ اسے دوبارہ تعمیر کرے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے آئی جی اسلام آباد کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ میں آئی جی اسلام آباد سے کہہ رہا ہوں کہ گرفتار کرنا ہے تو ڈروں گا نہیں، آئی جی اسلام آباد کو ایوان میں آکر معافی مانگنی ہوگی، آئی جی اسلام آباد آباد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سے کہتا رہتا ہوں کہ آپ اپنی اصلاح کریں، آپ مجھے نااہل کرنا چاہتے ہیں، کر دیں، میں پھر آؤں گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام پہنچے تھے جہاں گزشتہ روز سے ان کے لاپتہ ہونے کی متضاد اطلاعات سامنے آرہی تھیں۔
مزید پڑھیں :کے پی ہاؤس سے باہرنکلنےکی تصویر علی امین کی نہیں، میری ہے،صوبائی وزیرپختون یار خان