اہم خبریں

یہ احتجاج نہیں دھاوا تھا، مظاہرین نے پتھراؤ کیا زہریلی آنسو گیس ہم پر فائرکی، آئی جی اسلام آباد

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   ) آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ آج کا دن اسلام آباد پولیس کے لیے بہت غمگین دن ہے۔ آج اسلام آباد پولیس نے اپنا ایک بیٹا کھویا۔
ڈاکوؤں سے لڑنے والے جوان کی آج شہادت ہوگئی۔ آج پولیس کی صفوں میں انتہائی دکھ اور تکلیف ہے۔ حمید شاہ 26 نمبر چونگی پر مظاہرین کے پتھراؤ کے زد میں آیا، وہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
حمید شاہ پر تشدد بھی کیا گیا جس سے وہ شہید ہوگئے۔ آج ہم نے ایک محنتی اور ایماندار افسر کھویا ہے۔ آج پولیس کی صفوں میں غم دکھ تکلیف ہے۔ حمید شاہ مظاہرین کی زد میں آئے اور شہادت نوش کی۔ جب بھی ہم یونیفارم پنتے ہیں تو شہادت کی دعا کرتے ہیں ۔
کیا اسلام آباد پولیس اس شہادت کے پچھے ہیں کیا انکو سزا ملے گی ۔ سب کو بتا رہے ہیں کہ ہم سو فیصد اپنے شہید کانسٹیبل کو قانون کے مطابق انصاف دلائیں گے۔ جس نے کروایا جس نے کیا سب کے خلاف کارروائی ہو گی۔
ایف آئی آر سخت سے سخت درج کی جا رہی ہے ۔ آج ایک گھر میں نہیں بلکہ اسلام آباد پولیس میں صف ماتم ہے جو جوان شہید ہوا ہے وہ جوان عوام کی حفاظت کے لئے تھا ۔ اسلام آباد پر چڑھائی کروانے کو کے پی کے۔ یف منسٹر لیڈ کر رہے تھے۔
مظاہرین نے جس طرح اسلام آباد میں دھاوا بولا اس تمام چڑھائی محاذ آرائی کے خلاف کارروائی ہو گی ۔اس چڑھائی محاذ آرائی کے خلاف دس مختلف مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔
یہ احتجاج نہیں بلکہ دھاوا تھا ۔ مظاہرین نے پتھراؤ کیا مظاہرین نے ذہریلی آنسو گیس ہم پہ فائر کئے۔
بلٹ پروف جیکٹس پہ لائیو فائر کے نشان موجود ہیں ۔ ایک سو بیس افغان نیشنل گرفتار کئے ۔ ٹوٹل آٹھ سو اٹھہتر مظاہرین کو گرفتار کیا گیا آٹھ تھانوں میں دس مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے
یہ حملے مختلف تھانوں کی حدود میں کئے گئے

مظاہرین کو انکے عزام میں اسلام آباد پولیس نے کامیاب نہیں ہونے دیااسلام آباد پولیس کے ساتھ پنجاب پولیس ایف سی اور رینجرز نے کام کیا اس تخریب کاری کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب ملائشین صدر یہاں موجود تھے ایس سی او اجلاس ہونے جا رہا ہے اور حساس اوقات میں دھاوا ناقابل قبول ہے

چار سو اکتالیس سی سی ٹی وی کیمروں کا نقصان ہوا۔ ایک سو چون ملین کا کیمروں کا نقصان ہوا۔ دس پولیس کی گاڑیاں اکتیس موٹرسائیکل سرکاری تباہی کئے گئے۔ باقی سرکاری املاک کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے ۔
یہ بالکل سادہ احتجاج نہیں تھا بلکہ تخریب کاری تھی ۔ اس احتجاج میں کے پی کے سرکاری وسائل استعمال ہوئے۔ کے پی پولیس کے آنسو گیس کے شیل گولیاں ماسک استعمال کئے گئے
آٹھ کے پی کے پولیس اہلکار بھی گرفتار کئے گئے

میٹرو کے جنگلے بھی توڑے گئےہمیں مظاہرین کے قبضے سے غلیلیں برآمد ہوئیں کے پی کے سرکاری اسلحے کا استعمال کیا گیا یہ سب نا قابل قبول اور نا قابل برداشت ہے اسلام آباد پولیس کے اکتیس جوان زخمی ہیں
اسلام آباد پولیس چوکس ہے اور کسی کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے
ہم ان شرپسندوں کو گرفتار کر رہے ہیں گاڑیوں کا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے پولیس فورس نے یہ آپریشن کیا اور شرپسندوں کی گرفتاریوں تک آپریشن جاری رہے گااے بی این ٹی وی کی رپورٹر زاہدہ دارو کے ساتھ ہونے والے واقعہ کی مکمل تحقیقات کریں گے ۔ آئی جی اسلام آباد

تمام رپورٹر میرے لئے قابل احترام ہیں ۔ کسی بھی صحافی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے

مزید پڑھیں :وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کی بہترین سٹریٹجی سے بلوائیوں کی بغاوت ناکام بنائی گئی،عظمیٰ بخاری

متعلقہ خبریں