لاہور ( اے بی این نیوز ) حکومت کو چاہئے کہ پرانے قرضوں کی ادائیگی کے لئے نئے قرضے لینا بند کرے اور کاروبار بڑھنے دے: ایس ایم تنویر
یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 6.9 فیصد پر آ گئی ہے اس لئے پالیسی ریٹ میں 500 بنیادی پوائنٹس کی کمی کی جائے۔ انہوں نے کہا پالیسی ریٹ کو جنوری 2025 میں 8 فیصد تک لایا جائے کیونکہ معاشی اشاریوں میں بحیثیت مجموعی بہتری کے ساتھ کاروبار کی آسانی وقت کی ضرورت بن چکی ہے۔
ایس ایم تنویر نے کہا کہ جون 2023 سے ستمبر 2024 کے درمیان میکرواکنامک اشاریوں کے موازنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے جس کی بدولت آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے اپنے اجلاس میں پیکج کی منظوری بھی دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعدادوشمار ملک میں خاطرخواہ معاشی ترقی اور استحکام کو ظاہر کرتے ہیں جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت اور خصوصی سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں۔ تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ بند کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کے لئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے جس کے لئے شرح سود اور انرجی ٹیرف سے متعلق اقدامات کرنا ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ محض معاشی اشارئیے اور آئی ایم ایف پیکج کافی نہیں ہوں گے اور حکومت کو کاروبار دوست ماحول یقینی بنانا ہو گا تاکہ کاروبار اور برآمدات کو فروغ ملے اور ملک میں سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ اعدادوشمار کے مطابق جی ڈی پی 0.29 فیصد سے بڑھ کر 2.38 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور 2025 میں شرح نمو کا تخمینہ 3.9 فیصد ہے۔ اسی طرح تجارتی خسارہ 27.47 ارب ڈالر سے کم ہو کر 24.09 ارب ڈالر تک آ گیا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 2.55 ارب ڈالر سے -0.8 ارب ڈالر تک کمی آ گئی ہے۔ برآمدات 27.7 ارب ڈالر سے بڑھ کر 30.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
جن میں زرعی برآمدات خاص طور پر نمایاں ہیں جو 7.1 ارب ڈالر سے بڑھ کر 4.7 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات 2.6 ارب ڈالر سے بڑھ کر 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، بیرون ملک سے ترسیل زر میں 27.3 ارب ڈالر سے 30.2 ارب ڈالر تک اضافہ ہوا ہے اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری گزشتہ ایک سال کے دوران 1.63 ارب ڈالر سے بڑھ کر 1.9 ارب ڈالر ہو چکی ہے۔
مزید برآں، مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 9.6 فیصد رہ گئی ہے، پالیسی شرح سود 22 فیصد سے 17.5 فیصد تک آ گئی ہے اور روپے کی قدر میں بھی بہتری آئی ہے جون 2023 میں ایک ڈالر کی قیمت 333.5 روپے تھی جو اب کم ہو کر 278 روپے رہ گئی ہے۔
مزید پڑھیں :ہرنائی میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، بی ایل اے کے 6 اہم دہشتگرد ہلاک