اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنایا گیا۔ کسی بھی مسلم ملک میں مکمل شریعت کا نظام نافذ نہیں۔
باقی ممالک کی نسبت پاکستان سے سب سےزیادہ دعوت نامے بھیجے گئے۔ چاہتا تھا اپنی جان اور مال اللہ کی راہ میں قربان کرکے جاؤں۔ اللہ تعالیٰ سے بھارت واپسی کی کبھی دعا نہیں کی۔
اللہ تعالیٰ سے اپنی لیے شہادت کی دعا کرتا ہوں۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
شہادت اللہ تعالیٰ اس وقت نصیب کرے جب نیکیاں عروج پر ہو ں۔ اسلام حق کے ساتھ ہوتا ہے اکثریت کے ساتھ نہیں۔ اگر اکثریت کہے گی شراب صحت کیلئے اچھی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ شراب حلال ہوجائیگی۔
حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ قرآن وسنت کی پیروی کریں۔ 67ممالک میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں مکمل طور پر شریعت کا نفاذ ہو۔ اسلام کیخلاف باتوں کو روکنا چاہیے جو قرآن وحدیث کے تحت ہوں ان کو پھیلنا چاہیے۔
بنگلہ دیش میں جو احتجاج ہوا مجھے پوری امید ہے اس سے بہتری آئے گی۔ آرٹی فیشل انٹیلی جنس اور ویڈیو کے ثبوت کے مقابلے میں آنکھوں سے دیکھے جانیوالے واقعات زیادہ قابل اعتماد ہوتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ ایک بااثر مسلم اسکالر ہونے کی وجہ سے مودی حکومت کی بڑھتی ہوئی نفرت کی وجہ سے ہندوستان چھوڑ دیا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ انہوں نے بھارت میں جب بھی میں پروگرام کرتا تھا تو اس میں25 فیصد غیر مسلم شامل ہو تے تھے۔ غیر مسلم مجھے چاہنے لگے تھے اس وجہ سے بھارت کی حکومت کو تکلیف تھی۔
یکم جولائی دو ہزار سولہ میں ڈھاکہ میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا جس میں ایک گرفتار دہشتگردمیرا فیس بک پر فالور تھا جس کا بھارتی میڈیا نے یہ بیانیا بنایا کہ شاید دہشتگرد مجھ سے متاثر ہے۔ اس واقعہ کے بعد، انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا، جسے وہ گوڈی میڈیا کہتے ہیں، نے ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا شروع کر دیا اور یہ کہہ کر جھوٹا بیانیہ بنایا کہ “میں نے دہشت گرد کو متاثر کیا”۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بھارتی پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ ذاکر نائیک اور ان کی تنظیم کے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے۔
مزید پڑھیں :ایران نے اسرائیل پر حملہ کر دیا، ہدف تل ابیب ،جنگی کابینہ کا ہنگامی اجلاس