اسلام آباد(نیوزڈیسک)قراقرم ہائی وے منصوبے پر قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کا انکشاف ،ڈیزائن مکمل طور پر تبدیل کرکے لاگت میں 29.41 ارب روپے اضافہ کیا گیا، آڈیٹرآڈیٹر جنرل نے ذمہ داران کے تعین کیلئے اعلیٰ سطح انکوائری کمیٹی کی سفارش کردی
،آڈیٹر جنرل کے مطابق کے کے ایچ ون نے قراقرم ہائی وے کی ڈائیورٹڈ ٹریفک کیلئے بائی پاس کا کام کرنا تھاقراقرم ہائی وے ون کا پی سی ون 14.53 ارب روپے لاگت میں منظور کیا گیا۔قراقرم ہائی وے ون کا سول ورک کنٹریکٹ 115 ارب روپے میں منظور کیا گیا،قراقرم ہائی وے ون کو دوبارہ ترتیب دے کر 7 ٹنل اور 3 پل شامل کئے گئے۔7 ٹنل اور 3 پل قراقرم ہائی وے ون کے اصل کنٹریکٹ میں شامل نہیں تھے۔
قراقرم ہائی وے ون میں شامل کیے گئے ٹنل اور پل کی لاگت 29.41 ارب روپے ہے۔ویری ایشن آرڈر جاری کرکے کام کے دائرہ کار کو تبدیل کیا گیا،نئے جاری کیے گئے ویری ایشن آرڈر کی رقم اصل معاہدے سے زیادہ تھی،
مطلوبہ مسابقتی نرخوں کو حاصل کیے بغیر ویری ایشن آرڈر جاری کیا گیا،قراقرم ہائی وے ون پر کام کو اوپن کٹ سے ٹنل اور پلوں میں تبدیل کر دیا گیا،پلاننگ کمیشن کی ہدایات پر عمل نہ کرکے لاگت میں بلاجواز اضافہ کیا گیا،