اسلام آباد( اے بی این نیوز ) راولپنڈی میں پی ٹی آئی کا احتجاج اس وقت عروج پر ہے ۔ مظاہرین تمام رکاوٹوں کو ہٹا تے ہو ئے لیاقت باغ کی جانب گامزن ہیں۔ جبکہ قانون نافذ کرنے والولے اداروں کی جانب سے آنسو گیس کی سیلنگ اور گرفتاریاں جاری ہیں، مظاہرین اور پولیس میں آنکھ مچولی بھی جاری ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میںکنٹینرز لگانے کے لیے ہیوی مشنیری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ملک بھر کے شہروں سے قافلے راولپنڈی میں داخل ہو رہے ہیں۔
حکومت نے آئینی ترمیم کےخلاف وکلاء تحریک کے خدشہ کے پیش نظر ریڈ زون میں ایک بار پھر کنٹینرز کا شہر آباد کرنا شروع کرنا شروع کردیا ہے۔وفاقی انتظامیہ نے ریڈ زون کی سیکورٹی مزید بڑھانے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے، کنٹینرز ڈی چوک، سرینا چوک اور میریٹ چوک میں لگائے جا رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کو گرفتاری کے فوراً بعد رہا کر دیا گیا، سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ تاحال پولیس کی حراست میںاسلام آباد پولیس نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر خان کو حراست میں لینے کے کچھ ہی دیر بعد رہا کر دیا، جبکہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ ابھی تک پولیس کی تحویل میں ہیں۔بیرسٹر گوہر نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں اور سلمان اکرم راجہ کو سیکٹر ایچ-13 سے گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے راولپنڈی جانے کی بجائے واپس جانے کی ہدایت کی۔ “میرے اور سلمان اکرم راجہ کی بحث کے بعد مجھے رہا کر دیا گیا، تاہم سلمان اکرم راجہ کو اب بھی پولیس نے اپنی حراست میں رکھا ہوا ہے اور ہمیں راولپنڈی جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی،” بیرسٹر گوہر نے بتایا۔
لیاقت باغ میں کشیدگی، پولیس اور پی ٹی آئی کارکن آمنے سامنےراولپنڈی کے لیاقت باغ کے باہر پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی، جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔خیبرپختونخوا سے قافلے کی قیادت علی امین گنڈا پور کر رہے ہیںخیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کے قافلے کی قیادت وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کر رہے ہیں، جو پشاور ٹول پلازہ سے روانہ ہوا ہے۔ ان کے قافلے میں بھاری مشینری اور کرینیں بھی شامل ہیں تاکہ کنٹینرز کو ہٹا کر راستہ صاف کیا جا سکے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث خیبرپختونخوا اور پنجاب کے درمیان سڑکیں بند، پولیس کی بھاری نفری تعیناتراولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر خیبرپختونخوا اور پنجاب کو ملانے والی تمام اہم شاہراہیں بند کر دی گئی ہیں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے لیاقت باغ، راولپنڈی میں احتجاجی کال دی گئی ہے جس کے بعد لیاقت باغ جانے والی سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئی ہیں۔ ساتھ ہی میٹرو بس سروس کو بھی معطل کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔احتجاج کے سبب اٹک کو خیبرپختونخوا اور پنجاب سے ملانے والی تمام سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔ موٹروے ایم ون اور جی ٹی روڈ پر مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔ پولیس نے جی ٹی روڈ ٹریفک پل، فقیر آباد، لارنس پور، واہ گارڈن، چھچھ انٹرچینج، ہروپال اور کٹی پہاڑی کے مقامات پر ناکے لگا دیے ہیں۔
اٹک خورد سے جی ٹی روڈ جزوی طور پر کھلی ہے، تاہم کے پی سے پنجاب جانے والی سڑک کا ایک طرف کا راستہ بند ہے۔ اس کے باعث ادویات اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل میں خلل پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔پنجاب حکومت نے ضلع اٹک میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جس کے تحت کسی بھی قسم کے عوامی اجتماع، دھرنے، جلسے اور جلوسوں پر پابندی ہوگی۔ اس کے علاوہ ہر قسم کے اسلحے کی نمائش پر بھی مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دفعہ 144، 28 اور 29 ستمبر تک نافذ العمل رہے گی۔
تاہم، برہان انٹرچینج پر قافلے کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔راولپنڈی میں سڑکوں کی بندش، دفعہ 144 کا نفاذپی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے لیاقت باغ میں احتجاج کی کال پر راولپنڈی جانے والی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، اور مری روڈ، اسلام آباد ایکسپریس وے، اور مختلف داخلی و خارجی راستوں کو بلاک کر دیا گیا ہے۔
پنجاب کی حدوداٹک میں خیبرپختونخواہ سے آنیوالے تحریک انصاف کےقافلوں پر پنجاب پولیس کی جانب سے شدید ترین شیلینگ شروع،علی امین گنڈاپور کی قیادت میںقافلہ اٹک پہنچ گیا .
جہاں پولیس نے بڑی بڑی رکاوٹیںڈال رکھی تھیں، تحریک انصاف کے کارکن پولیس کی رکاوٹیںتوڑ کر آگے بڑھتے رہے کہ اچانک پولیس نے دھاوا بول دیا. کارکنوں پر شدید شیلنگ ، آنسو گیس شیل بھی پھینکے گئے .پولیس شیلنگ سے متعدد کارکن زخمی ہوگئے
دوسری جانب حکومت پنجاب نے پی ٹی آئی قافلے کی پنجاب داخلے پر پابندی لگادی۔موٹروے پر شیلنگ میں فیملیز بھی پھنس گئیں۔دوسری جا نب لیاقت باغ تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاریاں جاری،لیاقت باغ کے آس پاس گلیوں میں چھپے تحریک انصاف کے کارکنان موجودہیں۔ پنجاب پولیس کی جانب سے گاڑیوں کے اوپر شیل گرائے گئے ،شہریوں کا پولیس سے راستے کھولنے کا مطالبہ ،پولیس والے میڈیا کو ویڈیو بنانے سے منع کرتے رہے،
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پنجاب حکومت نے دفعہ 144 کا نفاذ کیا، ہم نے جواب میں دفعہ 804 کا نفاذ کیا۔ہم اس قسم کے ہتھکنڈے بند کرنے کی تنبیہ کررہے ہیں، اس بڑے کارواں نے ثابت کردیا کہ عوام بنی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم ان کے ہاتھ، پاؤں اور ٹانگیں توڑ دیں گے۔
ترجمان خیبرپختونخواکے مطابق عمران خان کی رہائی کے لیے فیصلہ کن جنگ شروع ہو گئی ہے۔ جمان خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک انصاف کی فیصلہ کن جنگ شروع ہو چکی ہے، اور علی امین گنڈا پور کی قیادت میں جلوس آرہا ہے۔
آج راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے حوالے سے شہر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ شہر کے داخلی راستوں پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں جبکہ صوبائی حکومت نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز بھی تعینات ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کا احتجاج پرامن ہوگا اور وہ صرف اپنا موقف ریکارڈ کرانے کے لیے نکل رہے ہیں۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس کی جانب سے کسی بربریت کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ان کے پرامن احتجاج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو پورا ملک سڑکوں پر نکل آئے گا۔ مزید برآں، بیرسٹر سیف نے کہا کہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک جعلی مقدمات اور فارم 47 کی بنیاد پر بنی ہوئی حکومت ختم نہیں ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت سے چھٹکارا پانا اب فرض بن چکا ہے۔
دوسری جانب، پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو “فساد پھیلانے کی کوشش” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فتنہ گروپ ریلی کی آڑ میں ملک میں بدامنی پیدا کرنا چاہتا ہے۔ لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے الزام لگایا کہ پاکستان تحریک انصاف اس احتجاج کے ذریعے اہم بین الاقوامی ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی بھی کوشش کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور حکومت کے پاس ان کے عزائم کی مکمل تفصیلات موجود ہیں۔
عمران خان نے دو دن قبل راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاجی جلسہ نہیں کریں گے اور عدالت سے جلسے کی درخواست بھی واپس لے لیں گے۔ تاہم، پی ٹی آئی کی جانب سے آج کا احتجاج برقرار ہے جس کے نتیجے میں شہر میں کشیدگی کی فضا قائم ہے۔
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ابتدا میں لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسے کا اعلان کیا تھا، لیکن بعد میں اسے احتجاج اور مظاہرے میں تبدیل کر دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے ان کی جماعت کو شہر میں جلسے کی اجازت نہیں دی۔
پنجاب حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے راولپنڈی میں تمام عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے اور نیم فوجی دستے تعینات کر دیے ہیں۔ شہر کے داخلی راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کیا جا رہا ہے تاکہ ٹریفک کو روکا جا سکے۔
ڈپٹی کمشنرز نے خدشہ ظاہر کیا کہ احتجاج کے دوران شرپسند عناصر ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔ اس خدشے کے پیش نظر پاکستان رینجرز کی 6 کمپنیاں شہر میں تعینات کی گئی ہیں۔
راولپنڈی کے تاجر احتجاج سے ہونے والے کاروباری نقصانات پر پریشان ہیں۔ تاجر ایسوسی ایشن کے صدر شاہد غفور پراچہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ احتجاج کے لیے مخصوص جگہ مختص کی جائے تاکہ کاروباری سرگرمیاں اور عوام کی آمدورفت متاثر نہ ہو۔
بجلی اور گیس مہنگی ہونے سے تاجر پہلے ہی مالی پریشانیوں کا شکار ہیں اور اس شہر میں آئے دن مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔ اس سال کے شروع میں جماعت اسلامی نے بجلی کی مہنگی قیمت کے خلاف مری روڈ پر دھرنا دیا جب کہ اساتذہ، تحریک لبیک پاکستان اور دیگر مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی مظاہرے کیے گئےہیں۔
مزید پڑھیں :اسرائیل غزہ کے بعد لبنان کو بھی تباہ کرنے پر تل گیا، حزب اللہ نے حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کر دی