اسلام آباد ( اے بی این نیوز )چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے متعلق حکومت کی تجویز تھی ججز کی عمر67اور مدت 3سال ہو۔ جے یوآئی کی تجویز تھی کہ ججز کی عمر کی حد 65سال ہی رکھی جائے۔
حکومتی تجاویز سے لگا کسی کو آؤٹ یاان رکھنے کی کوشش ہے۔ ہم سمجھ رہے تھے کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمان آن بورڈ ہیں۔ ہم سمجھ رہے تھے بس پیپلزپارٹی کو آن بورڈ نہیں لیا گیا تھا۔
کچا ڈرافٹ پیش کیا گیا جس پر جے یوآئی کے زیادہ اور پی پی کے کم اعتراضات تھے۔ جہاں تک چیف جسٹس کی تعیناتی کا عمل ہے آئین کے مطابق ہے۔
مجھے کوئی شک نہیں کہ آئندہ چیف جسٹس منصورعلی شاہ ہوں گے۔ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا ججز کا تقرر جج ہی کریں۔ پیپلزپارٹی کے ڈرافٹ میں ججز کی عمرسے متعلق کوئی پوائنٹ نہیں تھا۔ حکومت کے ڈرافٹ میں ججز کی عمرسے متعلق پوائنٹ شامل تھا۔
پیپلزپارٹی کا مطالبہ تھا کہ آئینی کورٹ بنائیں ،عمربڑھانے کے بجائے کم کریں۔ دوتہائی اکثریت سے ججوں کی تقرری کا قانون منظور کرایا۔ افتخارچودھری نے دوتہائی اکثریت کے فیصلے کو واپس کرادیا۔
موقف تھا کہ ملک میں بے روزگاری ہے عمرکم کریں تاکہ نوجوانوں کوروزگارملے۔ میرے خاندان کو انصاف کیلئے 50سال انتظار کرنا پڑا۔ عام آدمی کو تو اس سے بھی زیادہ کا وقت لگے گا۔
آئین ترامیم کیلئے دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔
آئینی ترامیم کے حوالے سے حکومت کے خواہشات زیادہ ہوں گے۔ پاکستان میں جوڈیشل ریفارمز کی ضرورت ہے ۔ چارٹر آف ڈیموکریسی پر عمل کرنے جارہے ہیں۔ ہماری پارلیمان درست چل رہی ہے نہ انصاف جلد مل رہا ہے۔
دنیا کی کونسی عدالت ہے جو کہتی ہے کہ ٹماٹر کی قیمت سیٹ کریں گے۔ عدالتیں اس قسم کے کام کریں گے تو عام آدمی کو انصاف کون فراہم کرے گا۔ عدالتی اصلاحات ملک کیلئے ضروری ہیں اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔
ہم ملک میں تمام اداروں کا ریفارمز چاہتے ہیں۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے کوئی ہاتھ ملانے کو تیار نہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اور آرمی چیف کے خلاف بیان دیا۔ پی ٹی آئی نے آج تک یہ وضاحت نہیں کی کہ بیان کس حوالے سے تھا۔
پارلیمان میں آفسوسناک واقعہ ہوا توہم نے ایکشن لےکر کمیٹی بنائی۔ ہم نے چاہا کمیٹی کے ذریعے اداروں میں ریفارمز کیلئے بھی مل کرکام کریں۔ بانی پی ٹی آئی نے ایک دن بعد بیان دے کر ہماری بات چیت کو سبوتاژ کیا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترامیم سے متعلق میڈیا میں زیرگردش ڈرافٹ اصلی نہیں۔
آئینی ترامیم پاس کرانے کیلئے ہمارے پاس اسمبلی میں دوتہائی اکثریت نہیں۔
منحرف اراکین کوووٹ کا حق دینے کیلئے ہم ترمیم کررہے ہیں۔ آئینی ترامیم کیلئے ہمیں مولانا فضل الرحمان کا ساتھ چاہیے ،نمبرز پورے ہوجائیں تو حکومت وفاقی کابینہ میں ڈرافٹ سامنے لائے گی۔
ہم نے اپنا ڈرافٹ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان بھی اپنا ڈرافٹ ہمارے ساتھ شیئر کریں گے۔ کوشش ہوگی جے یوآئی اور پیپلزپارٹی مشترکہ ڈرافٹ پر اتفاق کرلیں۔ ہماری کوشش ہوگئی کہ آئینی ترامم کو حقیقت میں تبدیل کرلیں۔