اسلام آباد( اے بی این نیوز ) ماہر قانون اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ آئین کی ترمیم حکومت کیلئے ناممکن ہے۔ 1976میں یہ قانون پاس ہوا تھا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت 3سال ہوگی۔
حکومت کیلئے اس وقت ترمیم کرنا آسان نہیں گا۔
علماچیف جسٹس کے ساتھ جارحانہ انداز میں پیش آئے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور علما کی ملاقات ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ نور عالم دلچسپ آدمی ہیں انہوں نے غیر اہم چیز کو اہمیت والا بنا کر پیش کیا۔
میں ججز کی تعداد میں اضافے کے عمل کو سنجیدگی سے نہیں لیتا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی بھی طنزومزاح کررہے ہیں۔ بلوچستان میں بہت زیادہ ٹینشن ہے۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ڈبیٹ ایٹ ایٹ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
وزیر داخلہ اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔
وہ معاملات ایسے چلا رہے ہیں جیسے پی سی بی کو چلا رہے ہیں۔ پی سی بی کو بھی ایک ایس ایچ کی مارہونی چاہیے۔ پی سی بی میں سرجری کر نہیں پائے ،مرہم پٹی ہی کررہے ہیں۔
میں سپریم کورٹ کے ججز کو عدالت میں کہتا رہا آپ کو اپنی طاقت کا علم ہی نہیں۔
سپریم کورٹ کے پاس کوئی بندوق یا پستول نہیں مگر اختیار اور طاقت بہت ہے۔ فوجی عدالتوں کے حوالے سے میں اپنے موقف پر ڈٹا ہوا تھا اور اب ہوں۔
شعیب شاہین نے کہا ہے کہ اس ابہام کو دور کرنے کیلئے چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹیفکیشن 2مہینے پہلے جاری ہوا تھا۔
حکومت کے اپنے لوگ کہتے ہیں 3ناموں میں ایک سلیکٹ کیاجائے گا۔ جو ترمیم ادارے اور ملک کیلئے بہتر ہو بالکل کی جائے۔اگر عدالتوں کی کوئی اہمیت نہیں رہتی تو فیصلے کون کرے گا۔
مزید پڑھیں :کروڑوں روپے کی کامیاب ڈکیتی،مثالی پولیس کے حفاظتی اقدامات پر سوالات اٹھ گئے