راولپنڈی ( اے بی این نیوز ) ماہر آئین و قانو ن بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مخصوص نشستیں دینے والے آٹھ ججز کے ہاتھ میں اس ملک کا مستقبل ہے۔ جس ملک کے تین کروڑ بچے سکول نہ جا سکیں اس ملک کا مستقبل کیا ہوگا۔ اگر حکومت دو تہائی اکثریت حاصل کر لیتی ہے تو ایکسٹینشن تحفے میں دی جا سکتی ہے۔
عمران خان سے بیک ڈور رابطے کیے جا رہے ہیں۔ ابھی تک یہ ہی نہیں پتہ چل سکا کہ کیا انہیں ٹاپ سٹی کے معاملے پر ہی تحقیقات کی جائیں گی۔ فیض حمید کو ایک دفعہ کہا گیا کہ وہ بے گناہ ہیں اب ملٹری لا میں کے تحت انہیں تحقیقات کی جا رہی ہے۔
سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر کوئی عمل درآمد کرانے کی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ نے ایک چیز کو واضح کر دیا ہے۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا اس کے حکم کے تحت ہم کاروائی کر رہے ہیں۔
آپ کو معلوم ہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کا مجرم ٹھہرایا تھا۔ پھر یوسف گیلانی وزارت عظمی کی سیٹ سے ہٹ گئے ۔ سپریم کورٹ کسی کو بلانے کے لیے تین نوٹس بھیجتی ہے پھر وہ توہین عدالت کا اسے مجرم قرار دے دیتی ہے اگر وہ نہیں آتا۔
عمر عطا بندیال نے 14 مئی کی تاریخ دی تھی مگر اس پر عمل درامد نہیں کرایا جو کہ ان کی کمزوری تھی۔ قاضی فائض عیسیٰ کو اس کیس میں بیٹھنا ہی نہیں چاہیے تھا جس میں سیٹیں تقسیم کی جا رہی ہیں۔ ججز کو اپنی طاقت کا احساس نہیں وہ کسی کو جواب دے نہیں ہیں۔
11 بار ایک خاتون رہا ہوتی ہے اور 12 دفعہ اسے گرفتار کیا جاتا ہے یہ غیر قانونی ہے۔ جس میں قاضی فائض عیسی نے اگر اس بینچ میں بیٹھنا ہے جس میں دو تہائی اکثریت ہو سکتی ہے۔ اپنے مفاد کو درمیان میں سے نکالیں تو پھر اس بینچ میں بیٹھیں۔
شریف برادران تو اس وقت سہمے ہوئے ہیں۔ یہ دونوں بھائی بجھے بجھے ہیں۔ کیا چاہیے کرو وہ کرو عطا تارڑ جو نوجوان ہے وہ ہستے ہنستے ساری باتیں کرتا ہے کہ یہ کرو اور وہ کرو۔ آپ کو یاد ہوگا مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ سر قلم کرو۔
فیض حمید کی گرفتاری عمران خان کے لیے بھی ایک پیغام ہے اور دیگر لوگوں کے لیے بھی ایک پیغام ہے۔ فیصلہ سنانے کے لیے کیس سننا بہت ضروری ہے۔ عمران خان سے بیک ڈور چینل سے رابطے جاری ہیں۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ دھرنے کے دوران حکومت نے ہم سے رابطہ کیا۔ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان ایک تحریری معاہدہ ہوا۔ بجلی کی قیمتوں میں معاہدے سے پہلے 2روپے کا اضافہ ہواتھا۔
دنیا کا کوئی معاہدہ یک طرفہ نہیں ہوتا۔ جماعت اسلامی کسی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں۔ پی ڈی ایم کے دوران بھی ہمیں سیاسی اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی۔ ہم نے اس وقت بھی اتحاد میں شامل ہونے سے انکار کیاتھا۔ مسائل کے حل کیلئے سیاسی جماعتوں کا ساتھ بیٹھنا ضروری ہوتا ہے۔ جماعت اسلامی ایک جمہوری اور منظم جماعت ہے۔
مزید پڑھیں :یوم آزادی کے موقع پر بھی لوگوں کو اغوا کیا او ر اٹھایا گیا،عمیر نیازی