اسلام آباد (رضوان عباسی ) ملک میں چینی کی ریٹیل قیمت حکومتی مقررہ بینچ مارک سے نیچے نہ آہ سکی۔ شوگرایڈوائزری بورڈکی برآمدکے لیےچینی کی ریٹیل قیمت کی شرط ہی ختم کرنےکی سفارش۔
وزیرصنعت وپیداواررانا تنویرکی زیرصدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ اجلاس میں سفارش کی گئی۔
شوگرایڈوائزری بورڈ نے چینی کی ریٹیل قیمت کوبرآمدسےالگ کرنے کی سفارش کی۔ شوگر ملز مالکان کا کہنا ہے کہ برآمد کی اجازت کےبعد سےچینی کی ایکس مل قیمت نہیں بڑھی۔
چینی کی ریٹیل قیمت سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ ذرائع کے مطابق
13جون سےاب تک چینی کی ریٹیل اوسط فی کلوقیمت میں4.56 روپےتک اضافہ ہوا۔ قیمتیں بڑھنےکےباوجودوفاقی حکومت چینی کی برآمدروکنے میں تاحال ناکام رہی
قیمتیں بڑھنےپرچینی برآمد روکنے کےکابینہ فیصلے پرابھی تک عمل نہیں ہوسکا۔
نئےسرکاری ڈیٹامیں چینی کی ریٹیل فی کلوقیمت بینچ مارک سے 1.60روپےزیادہ ہے۔ ای سی سی نےچینی کی فی کلو ریٹیل پرائس کابینچ مارک 145.15روپےمقررکیا ہے۔
اس وقت ملک میں چینی کی اوسط ریٹیل فی کلوقیمت146روپے75 پیسےہے۔
چینی کی ریٹیل پرائس مقررہ بینچ مارک سے11جولائی کو ہی زیادہ ہوگئی تھی۔ چینی کی ریٹیل قیمت29جولائی کومقررہ بینچ مارک سے2.56روپے فی کلوبڑھ چکی تھی۔
وفاقی کابینہ نےوزیر پیٹرولیم مصدق ملک کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔
ای سی سی نے13جون2024کو ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنےکی اجازت دی تھی۔ ای سی سی کی اجازت کےوقت ملک میں چینی کی اوسط ریٹیل فی کلوقیمت143.15روپےتھی ۔
ای سی سی نے2روپےاضافی مارجن کےساتھ فی کلو چینی کابینچ مارک145.15روپےمقررکیا۔
مزید پڑھیں :ایران آئندہ 24 گھنٹوں میں کسی بھی وقت اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے، برطانوی میڈیا