لاہور(نیوزڈیسک) لاہور میں خون سفید ہوگیا،، المناک واقعے میں خاتون کی محبت میں پاگل نوجوان نے اپنے باپ اور مسیحا کی جان ہی لے لی،، دانیس علی کے پیار میں مبینہ طور پر قیوم نے مبینہ طور پر لاکھوں روپے مالیت کا سونا اور زیورات چرا کراسے منتقل کیے،، جب لٹانے کیلئے دولت نہ رہی،، تو سفاکیت کی انتہا کو پہنچ گیا،،ڈاکٹر شاہد کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے، لیکن والد نے انکار کردیا، اس انکار نے قیوم کو اندھا کردیا،، اور اس نے پچاس لاکھ روپے دے کر اپنے والد کو قتل کرانے کی کوشش کی،، ناکامی کے بعد دو کروڑ روپے دے کر پھر حملہ کیا،، جس میں ڈاکٹر شاہد مارے گئے،، قیوم نے ڈرامے میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے حملے کے وقت ان کے ساتھ ہی موجود تھا،، ڈاکٹر شاہد پی ٹی آئی کے ممتاز رہنما اور اورنج ہسپتال کے مالک تھے،،
پولیس کی تفتیش کے مطابق مقتول کو بینک سے رقم نکلوا کر جاتے ہوئے ٹارگٹ کرنے کا منصوبہ تھا۔۔پولیس کے مطابق ملزمان ڈاکٹر شاہد کو قتل کر کے ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کا ڈرامہ رچانا چاہتے تھے۔۔۔ شوٹر ڈاکٹر شاہد صدیق کو بینک سے رقم نکلوانے کے بعد قتل کرنے میں ناکام رہا۔۔ مقتول کے بیٹے قیوم شاہد نے خود شوٹر سے 6 منٹ کی ملاقات کی اور شوٹر کو ناکامی پر پلان بی فراہم کیا۔۔۔ پولیس تفتیش کے مطابق پلان بی کے تحت شوٹر گاڑی سمیت ایک گھنٹہ ڈاکٹر شاہدکاانتظار بینک کے ارد گرد انتظار کرتا رہا۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آرہے ہیں، پولیس نے بتایا کہ بیٹے قیوم نے رہنما پی ٹی آئی پر جنوری میں بھی قاتلانہ حملہ کرایا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم نے جنوری میں باپ کے قتل کی ڈیل 50لاکھ روپے میں کی تھی جبکہ دوسرا حملہ 2کروڑ روپے میں کرایا گیا۔
رہنما پی ٹی آئی کے بیٹے قیوم نے قریبی دوست سےملکر باپ کےقتل کا منصوبہ بنایا کیونکہ قیوم ایک لڑکی سے پسندکی شادی کرنا چاہتا تھا لیکن شاہد صدیق نے انکار کیا تھا۔رہنما پی ٹی آئی کے بیٹے کی ملزم کے ساتھ ریکی کرنےکی فوٹیج بھی سامنے آ گئی، کار جمعہ کوصبح 9 بجکر 50 منٹ سے ڈاکٹر شاہد کی ریکی پرتھی ، ریکی کرنے والی کار میں ان کا بیٹا قیوم سوار تھا۔یاد رہے کہ جمعہ کو ڈاکٹر شاہد نے بینک سے رقم نکال کرمستحق افراد میں تقسیم کی ، رقم تقسیم کےدوران بھی مشکوک کار ان کا تعاقب کرتی رہی۔
ڈاکٹر شاہدکے قتل میں اہم پیشرفت،مقتول کے بیٹے قیوم کو حراست میں لے لیا گیا