راولپنڈی( اے بی این نیوز ) عمران خان نے کہا کہ ہم فوج کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں ۔ ہم نے فوج پر الزامات نہیں تنقید کی تھی ۔ گھر میں کوئی بگڑا ہوا بچہ ہو تو اس پر تنقید کی جاتی ہے۔
فوج پر تنقید اس وجہ سے کی تھی کیونکہ تنقید جمہوریت کا حسن ہے۔ وہ کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے انہوں نے ایک سواک مے جواب میں کہا کہ
ہمیں یہ نہ بتائیں کہ فوج نے کیا غلطی کی ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سزا غیر قانونی تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کے پیچھے جنرل ضیاء الحق کا ہاتھ تھا ۔
سقوط ڈھاکہ کے پیچھے جنرل یحییٰ خان کا ہاتھ تھا۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ
سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے،تو عمارن کان نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کیا ہے ،محسن نقوی کون ہے، ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے۔ محسن نقوی انہی کا تو نمائندہ ہے وہ یہاں انہی کے ذریعے پہنچا ہے۔ ایسے میں عمران خان سے سوال کیا گیا کہ
اگر وہاں سے محسن نقوی کو مذاکرات کا اختیار دیا جائے تو کیا آپ مذاکرات کریں گے۔انہوں نے جواب دیا کہ محسن نقوی سے کبھی بات نہیں کروں گا، اس نے آئی جی پنجاب سے ملکر ہم پر ظلم کیا۔
مریم نواز فاشسٹ ہے۔
مجھے جوڈیشل کمپلیکس سے ا غوا کیا گیا تو چیف جسٹس عامر فاروق نے درست قرار دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق سے گزارش ہے میرے مقدمات سے الگ ہو جائیں ۔
ہائیکورٹ میں اور بھی ججز ہیں کسی اور کو کیسز دے دیں۔
9مئی میں پی ٹی آئی کا کوئی بندہ ملوث ہے تو اسے ضرور سزا دیں ۔ حکومت کا ایک ہی مقصد ہے پی ٹی آئی اور فوج کو لڑوا کر ہماری جماعت ختم کرائیں۔
مزید پڑھیں :ہمارے دور میں بجلی 17 روپے یونٹ تھی۔ آج 85 روپے یونٹ ہے،عمرایوب













