اسلام آباد ( اے بی این نیوز )اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ۔ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس ارباب محمد طاہر لاجرر بینچ کا حصہ ہیں۔
جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ جبری گمشدگی کمیشن عملدرآمد نہیں کرا سکتا تو پروڈکشن آرڈر جاری کرتا ہی کیوں ہے؟
2021 میں پروڈکشن آرڈر جاری کیا، 2024 تک کچھ نہیں ہوا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیئے کہ جبری گمشدگی کمیشن اپنی کوئی کارکردگی بھی تو بتا دے نا۔
جبری گمشدگی کمیشن کے پاس غیرمعمولی اختیارات موجود ہیں۔
جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیئے کہ جتنے کیسز ہیں یہ حکومت اور جبری گمشدگی کمیشن کو Dismiss کرنے کیلئے کافی ہیں۔ یہ کیسز دیگر اداروں کو Dismiss بھی کرنے کیلئے کافی ہیں، سمجھ لیں۔
سافٹ ویئر انجینئر محمد فہیم کی بازیابی کی درخواست پر سماعت۔ وکیل نے بتا یا کہ
محمد فہیم سافٹ ویئر انجینئر ہےاور بحریہ یونیورسٹی سے گولڈ میڈلسٹ ہے،آپ نے اس کیس میں کیا تفتیش کی ہے؟ جسٹس محسن کیانی کا تفتیشی افسر سے استفسار ۔ ، جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ریاست سے تنخواہ لے رہے ہیں عہدوں کو استعمال کر رہے ہیں لیکن کام کوئی بھی نہیں۔
مزید پڑھیں :ہمارے دور میں بجلی 17 روپے یونٹ تھی۔ آج 85 روپے یونٹ ہے،عمرایوب













