راولپنڈی ( اے بی این نیوز )دنیا میں جتنے بھی دہشتگری کے واقعات ہوئے ہیں وہ عراق میں ہوئے ہیں ۔ انٹرنیشنل حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان دہشتگری واقعات پر چوتھے نمبر پر ہے ۔
جب افغانستان سے امریکی گئے تو وہ صرف ہمارے خطے میں دہشتگردی ہی چھوڑ کر گئے ۔ افغانستان میں وہ جدید ہتھیار چھوڑ کر گئے ہیں جس کو ٹی ٹی پی آج ہماری چیک پوسٹوں پر نشانہ بنا رہی ہے ۔
پاکستان کو مسائل کا گڑھ بنا دیا جائے یہ سب ہمارے دشمنوں کی سازشیں رہی ہیں ۔ پاکستان ایکس سروس مین لیفٹیننٹ جنرل (ر) سردار عبد القیوم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ
طورخم بارڈر پر ہم نے فینسنگ کی تاکہ دہشگردی کا جڑ سے خاتمہ کیا جا ئے۔ دہشتگری کو روکنے کے لئے ہمیں پاکستان کے تمام صوبوں کی حمایت چاہئے ۔
بنوں میں جو کچھ ہوا اس میں کچھ شدت پسند عناصر شامل ہوئے اور انہوں نے حالات خراب کرنے کی کوشش کی ۔ ٹی ٹی پی کا پاکستان میں کوئی نام و نشان نہیں ہے۔
افغانستان سے ہماری درخواست ہے ان کے ہاں ٹی ٹی پی کے کچھ عناصر جو موجود ہیں وہ انکی نشاندہی کریں۔ ہماری افواج کے جوانوں نے بہت شہادتیں دی ہیں تاکہ کسی طرح اس ملک میں امن قائم رہ سکے۔
2024 میں ابھی تک موجودہ سال میں تقریباً 575 شہادتیں ہو چکی ہیں۔ جن میں 137فوجی جوان اور آفیسرز بھی شامل ہیں ۔
ایک چونکا دینے والی حقیقت ہے اس لئے بغیر شک کے پاکستان اب حالت جنگ میں ہے ۔
پاکستان بننے سے اب تک کل 10,000 صرف افواج پاکستان کے جنگوں میں لوگ شہید ہوئے ہیں۔ 13000 فوجی ملکی سلامتی کے دفاع میں دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔
یہ صورت حال بلکل نا قابل قبول ہے ۔
جو لوگ ان حقائق سے آگاہ نہیں وہ عزم استحکام پاکستان کے تصور پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ حکومت سے بھرپور اپیل کی کہ جو نیئر ترین سپاہیوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد اور خصوصاً شہیدوں کی بیوائوں کی پینشنز 37000روپے سے کم نہیں ہونی چاہیئے ۔
ماہانہ پینشن میں 15فیصد اضافے کافی نہیں۔ ایکس سروس مین سوسائٹی ہمیشہ شہداء کے لواحقین کے ساتھ رہیں گی ۔ ہم نے کوشش کی ہے افواج میں جو کم تنخواہ دار طبقہ ہے اسکی تنخواہ بڑھائی جائے اور انکو مراعات دی جائیں ۔ ہمیں ریاستی معاملات پر سیاست سے اجنتاب کرنا ہو گاسکیں۔
مزید پڑھیں :حکومت نے تاجر دوست اسکیم کا دائرہ 6 کے بجائے 42 شہروں تک بڑھا دیا