کراچی(نیوزڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے مزید اہلکاروں کی نشاندہی کی جو مبینہ طور پر افغان شہریوں کو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) جاری کرنے میں ملوث تھے۔ایف آئی اے کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں، ذمہ دار اہلکاروں کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی خاندانوں کی مدد سے افغان شہریوں کو رشوت کے عوض پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے افغان شہری ماجد اللہ کی گرفتاری کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ مجید اللہ نے شناختی کارڈ حاصل کرنے کے لیے رشوت دی اور خود کو خاندان کا فرد ظاہر کیا۔
ایف آئی اے نے نادرا کے متعلقہ حکام کے بیانات پہلے ہی ریکارڈ کر لیے ہیں اور ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش میں پیشرفت کے ساتھ ہی مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔مزید پڑھیں: جعلی پاسپورٹ: پاکستان نے افغان شہریوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردیقبل ازیں وزارت داخلہ نے سعودی عرب میں جعلی پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ رکھنے پر پکڑے جانے والے افغان شہریوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی ہدایات کی روشنی میں متعلقہ حکام نے نادرا آرڈیننس کے سیکشن 18 کے تحت 12500 افغان شہریوں کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ایف آئی اے کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ 593 افغان شہریوں کو جعلی پاکستانی شناختی کارڈ اسلام آباد سے جاری کیے گئے جب کہ کوئٹہ اور پشاور سے مجموعی طور پر 5500 پاکستانی شناختی کارڈ جاری کیے گئے۔
پنجاب میں 20 جولائی تک بارشیں، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری