راولپنڈی( اے بی این نیوز ) عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں۔پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں کے بارے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔تشدد سہنے والے اور فائلیں دیکھ کر بھاگنے والے پارٹی رہنماؤں کے بارے میں الگ فیصلے ہونگے۔وہ کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔
جب عمران خان سے سوال کیا گیا کہ پارٹی میں کوئی بڑے اختلافات نہیں ہیں۔پی ٹی آئی میں اب گروپنگ واضع ہوچکی ہے آپ نے اس بارے کیا فیصلہ کیا ہے۔ میں نے دونوں گروپوں کو چار تاریخ کو بلایا ہے ان سے بات کرونگا۔
کانگریس نے پاکستانی انتخابات سے متعلق قرارداد میں اہم سوالات اٹھائے ہیں۔ کانگریس نے پوری تحقیقات کے بعد متفقہ طور پر قرار داد منظور کی۔ کانگریس کی قرار داد میں وہی سوالات اٹھائے گئے جن کا ذکر پلڈاٹ،فافن اور پٹن کی ہے۔
ملکی اور غیر ملکی میڈیا سمیت پوری قوم نے الیکشن کی شفافیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ سب جانتے ہیں الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔ امریکہ میں اسرائیلی لابی سب سے زیادہ مضبوط ہے وہ بھی امریکہ کی تاریخ میں ایسی قرار داد نہیں لاسکے۔
امریکی کانگریس کی قرارداد کے بارے میں کہا کہ کانگریس کی قرارداد انتخابات سے متعلق ہے جبکہ سائفر میری حکومت کے خاتمے سے متعلق تھا۔میں آج بھی ڈونلڈ لو کی مداخلت پر اپنے موقف پر قائم ہوں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمر ایوب نے پارٹی کیلئے بہت قربانیاں دیں اور بہت مشکل وقت دیکھا ہے۔ عمر ایوب کی پارٹی کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
فواد چودھری نے دعویٰ کیا ہے کہ آپ نے انکو ملاقات کا پیغام بھیجا تھا وہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پر مسلسل تنقید کررہے ہیں،اس سوال پر
بانی پی ٹی آئی نے فواد چودھری سے متعلق سوالات کو سنجیدگی سے نہیں لیا نہ کوئی جواب دیا۔موجودہ بجٹ ظالمانہ بجٹ ہے اسے مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے۔بجلی گیس اور ٹیکسز میں مزید اضافہ ہوگا۔
حکومت نے اپنے اخراجات کم کرنے کے بجائے سارا بوجھ غریب عوام پر ڈال دیا۔
سفارشی سازشی وزیر داخلہ نے کرکٹ کو بھی تتباہ کردیا ہے۔یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے سارا ملک جھوٹ پر چل رہا ہے۔حکومت نے کانگریس کی قرارداد کے مقابلے میں اپنی قراداد پیش کی۔
حکومت قرار دادیں پیش کرنے کے بجائے ملک کو بچانے کا سوچے۔
پاکستان کو بچانا ہے مشکلات سے نکالنا ہے تو شفاف الیکشن کے علاؤہ کوئی چارہ نہیں۔عوامی مینڈیٹ والی حکومت اصلاحات کرکے ملک کو مشکل سے نکال سکتی ہے۔میرے لئے جیل میں ایک کاغذ تک لانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
نواز شریف کو روزانہ چالیس چالیس لوگ ملنے آتے تھے۔مجھے ابھی تک پتہ ہی نہیں انتخابات میں ہماری پارٹی کے کون کون امیدوار جیتا ہے۔آئی ایس آئی کے میجر اور کرنل کا جیل میں کیا کام ہے۔
یہ اوپن ٹرائل ہے لیکن آئی ایس آئی نے سپرینڈنٹ جیل کو کنٹرول کیا ہوا ہے۔
ہم نے جیل میں آئی ایس آئی کے میجر اور کرنل کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔مخصوص نشستوں کا کیس سپریم کورٹ میں ہے الیکشن کمیشن نے ہمارے ساتھ ظلم کیا ہے۔
جیل انتظامیہ کی جانب سے گفتگو سے روکنے پر بانی پی ٹی آئی بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
اڈیالہ جیل میں دو افسر اچھے تھے انہیں تبدیل کردیا گیا۔بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپرینڈنٹ جیل سے کہا یہ اوپن ٹرائل تم مجھے بات کرنے سے نہیں روک سکتے۔
مزید پڑھیں :بجلی کی پیداوار کم اور ادائیگیاں زیادہ،ذمہ دار کون،ہوشربا رپورٹ سامنے آگئی