اسلام آباد ( اے بی این نیوز )وقت آگیا ہے کہ ملک آئین کے مطابق ہی چلے ۔ مخصوص نشستوں سے متعلق آئین واضح ہے۔ آئین سے ہٹ کر کوئی بھی جج فیصلہ نہیں دے سکتا۔ چیف جسٹس کےمخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں ریما رکس ۔ کہا سنی اتحاد کونسل سے تو انتحابی نشان واپس نہیں لیا گیا۔ آئین پرعمل نہ کر کے اس ملک کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔
میں نے آئین پر عملدرآمد کا حلف لیا ہے۔ کسی سیاسی جماعت یا حکومت کے مفاد کو نہیں آئین کو دیکھنا ہے۔ یہ نہیں دیکھیں گے الیکشن کمیشن نے کیا کیا۔ پی ٹی آئی کے صدر تھے انھوں نے انتخابات کی تاریخ کیوں نہیں دی۔ پی ٹی آئی نے تو انتخابات رکوانے کی کوشش کی تھی۔ بانی پی ٹی آئی وزیر اعظم تھے انھوں نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے۔ کسی پر ایسے انگلیاں نہ اُٹھائیں۔
آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل کیوں نہیں ہوئے؟ آپ کہہ سکتے تھےکہ پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔ کہانی ختم ہو جاتی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریما رکس میں کہا جنھوں نے الیکشن لڑنے کی زحمت ہی نہیں کی انھیں کیوں مخصوص نشستیں دی جائیں۔ جس کو لیول پلئینگ فیلڈ نہیں ملی وہ ہمارے سامنے آئے ہی نہیں۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا اگر سنی اتحاد سیاسی جماعت نہیں تو خالی نشستیں کہاں جائیں گی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل اب تک رجسٹرڈ جماعت ہے۔ الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی تھی وہ ہاؤس مکمل کرتا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کی بات کریں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پھر حقیقت بتائیں آئین کے تحت کب یہ ملک چلا؟
مزید پڑھیں :‘کبھی ہم خوبصورت تھے: کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ لیجنڈ اداکار کون ہیں؟