اہم خبریں

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ٹربیونل کی تبدیلی کا حکم معطل،انجم عقیل خان کو توہین عدالت پر شوکاز نوٹس

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے پیر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ٹربیونل کی تبدیلی کا حکم معطل کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن ٹربیونل کی تبدیلی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنما انجم عقیل خان کو توہین عدالت پر شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سات دن میں جواب طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ انجم عقیل خان ہر سماعت پر حاضری یقینی بنائیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انجم عقیل جوڈیشل انکوائری سے متعلق درخواست میں استعمال کیے گئے الفاظ کی وضاحت نہیں کر سکے۔ وہ عدالت کو مطمئن کرے کہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ کی جائے۔بعد ازاں IHC نے انجم عقیل کو شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں فل کورٹ کے ساتھ مصروف ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ راتوں رات آرڈیننس جاری کرنے کی کیا جلدی تھی؟ پارلیمنٹ کو ختم کر کے صدر کے آرڈیننس کے ذریعے ہی ملک چلائیں۔

یہ قانون برطانیہ سے لیا گیا ہے، کیا آپ نے وہاں کبھی آرڈیننس پاس ہوتے دیکھا ہے؟ تم لوگوں نے آرڈیننس فیکٹری لگا رکھی ہے۔عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل علی بخاری کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے 10 جون کے ریٹائرڈ ججوں کو الیکشن ٹربیونل میں تعینات کرنے کا فیصلہ معطل کردیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ای سی پی بتائے کہ جج کیسے متعصب ہوا؟ عدالت نے انجم عقیل سے پوچھا کہ کیا انہوں نے الیکشن کمیشن کو کوئی درخواست دی؟ کیا انہوں نے الیکشن کمیشن میں حلف نامہ جمع کرایا کہ اس میں جو لکھا ہے وہ سچ ہے؟عدالت نے انجم عقیل کو ای سی پی میں جمع کرائے گئے بیان حلفی کو پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ بتائیں اقربا پروری کیا ہے، مجھے بتائیں کہ اس کا کیا مطلب ہے، انجم عقیل نے جواب دیا کہ یہ قانونی الفاظ ہیں، میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اقربا پروری کوئی قانونی لفظ نہیں، کیا آپ نے حلف نامے پر بغیر پڑھے دستخط کیے؟ انجم عقیل نے جواب دیا ہاں میں نے حلف نامہ پڑھے بغیر دستخط کر دیئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے درخواست دی ہے کہ جج جانبدار تھا تو وہ جانبدار کیسے ہوا؟ اگر آپ اقربا پروری یا تعصب کے بارے میں نہیں جانتے تو آپ نے درخواست کیوں دی؟ انجم نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن سے کیس منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے درخواست اس لیے دی کہ جج نے کوئی سفارش قبول نہیں کی۔

آپ پارلیمنٹیرین ہیں، آپ نے بجٹ پر رائے دینی ہے، آپ نے قانون سازی کرنی ہے، یا آپ کو وہاں یہ کہنا پڑے گا کہ آپ کو نہیں معلوم کہ بجٹ بنانا وزیر خزانہ کا کام ہے؟ اگر آپ فنانس کے ماہر نہیں ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، آپ کو کیا کرنا چاہیے؟سماعت کے دوران رکن قومی اسمبلی انجم نے بار بار عدالت سے معافی مانگی۔

آپ نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن کو درخواست دی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جان بوجھ کر درخواست نہیں دی۔عدالت نے استفسار کیا تو بتائیں درخواست کیوں دی؟ آپ نے جج پر جانبداری کا الزام لگایا ہے تو بتائیے کہ تعصب کیا تھا؟ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انجم عقیل پارلیمنٹیرین ہیں، الفاظ سخت ہوسکتے ہیں لیکن کسی نے جان بوجھ کر جج پر الزام نہیں لگایا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے ازخود نوٹس نہیں لیا، نجی درخواست پر حکم دیا، جو ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ کریں۔ ماضی میں ایسی باتیں ہوا کرتی تھیں جو ختم ہوگئیں۔ ساری عدالت میں کیا ہوتا ہے میں سب جانتا ہوں، آپ جو بات کر رہے ہیں ان کو بتائی جاتی ہے جنہوں نے کبھی پریکٹس نہیں کی۔واضح رہے کہ علی بخاری اور دیگر نے الیکشن ٹربیونلز کی تبدیلی کو چیلنج کیا تھا۔
9 مزید پڑھیں :مئی کے مقدمات: پی ٹی آئی کے 44 کارکنوں کی عبوری ضمانتوں میں توسیع

متعلقہ خبریں