اسلام آباد (نیوز ڈیسک )لفظ والد کہنے کو تو صرف چار حروف کا مرکب ہے لیکن یہ چار حروف اپنے اندر ولایت، ایثار و وفا، الفت و شفقت اور ایسا لطف و کرم سموئے ہوئے ہیں کہ جس کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا، باپ ہی تو وہ ہستی ہے جو اپنے اہلخانہ کی کفالت کیلئے اپنے وجود کو بھی ریزہ ریزہ کر دینے سے گریز نہیں کرتا۔
باپ کا سال میں صرف ایک دن تو نہیں ہوتا، باپ تو ہمارے ہر دن اور ہر دن کے ہر لمحے کا مالک و مختار ہوتا ہے ہاں لیکن یہ الگ بات ہے کہ چند کئی ایک صورتوں میں باپ کے جیتے جی اُس کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہو پاتا۔
جب باپ اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو تبھی معلوم پڑتا ہے کہ باپ تھا سر پہ تو سہل تھی زندگی ، بعد اُس کے یہ مصیبتوں میں گھر گئی ، اب تپتی شعاعیں میرے سر پر پڑتی ہیں ، وہ چھت جس کا سایہ تھا بہت جلد گر گئی۔
باپ ہی تو ہے جو اپنے بچوں کو خود سے زیادہ ترقی کرتے ہوئے خوشی سے پھولے نہیں سماتا، وہی تو ہے جو چاہتا ہے کہ اُس کے بچوں کو گرم ہوا چھو کر بھی نہ گزرے۔
آج کا دن ہمیں صرف یہ یاد دلانے کیلئے منایا جاتا ہے کہ خبردار کہیں بھولے سے بھی باپ کی شان میں گستاخی مت کر بیٹھنا اور اُن کے سامنے ہمیشہ عجز و انکسار سے جھکے رہنا، مختصراً یوں جان لیجیے کہ اپنے والد سے ہم کلام رہو، یوں ایک بوڑھا جوان رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: بوہری برادری کی آج عید الاضحی،پاکستان میں کل منائی جائے گی