اہم خبریں

پنجاب بجٹ، تنخواہوں میں 20 سے25 ،پنشن میں 15فیصد اضافہ، کم ازکم اجرت37 ہزار روپے مقرر ،لیپ ٹاپ سکیم پھر شروع، 53 کھرب سے زائد کا ٹیکس فری بجٹ پیش

لاہور(اے بی این نیوز     )پنجا ب کے بجٹ میں صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 20 سے25 فیصد اضافہ کیا گیا۔ جبکہ پنشن میں 15فیصد اضافےکی منظوری دی گئی ہے۔ صوبے میں کم ازکم اجرت کو 32 ہزار سے بڑھا کر37 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پنجا ب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان 53 کھرب سے زائد کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں شدیدید شور شرابہ مچایا جا رہا ہے لیکن وزیر خزانہ لگاتار پنجاب کا بجٹ پیش کر تے رہے۔

بجٹ پیش کرتے ہو ئے انہوں نے بتایا کہ 3.2ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر اوورسیز پاکستانی بھجوا رہے ہیں۔ زرعی اجناس کی ریکارڈ پیداوار سٹاک ایکسچینج کی تاریخی بلندی ہوئی۔ بجٹ کے ذریعے عوام کو ریلیف اور کاروبار میں ترقی کے سفر کو مزید تیز کرینگے۔
آئندہ مالی سال کا ٹیکس فری ترقیاتی بجٹ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے۔ حکومتی حجم اور اخراجات میں خاطر خواہ کمی لا رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان کا احتجاج سنی اتحاد کونسل کے ارکان کالی پٹیاں باندھ کر بجٹ اجلاس میں شریک ۔ پنجاب میں کئی مقامات پر مفت وائی فائی سہولت دے رہے ہیں۔
لاہور میں نواز شریف آئی ٹی سٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ 9ارب کی لاگت سے ٹیوب ویل سولر پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔ 30ارب کی لاگت سے چیف منسٹر ٹریکٹر کا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔
اب کسان آسان اقساط پر اپنے ٹریکٹر کے مالک بن سکیں گے۔ دیہی علاقوں میں ڈیری فارمنگ کیلئے آسان اقساط پر قرضے فراہم کیے جارہے ہیں۔
8ارب کی لاگت سے ماڈل فش مارکیٹ کا قیام کیا جائے گا۔ 80ارب کی لاگت سے چیف منسٹر ایس ٹی جی پروگرام کا آغاز ہو گا۔

پنجاب کا بجٹ 2024-25، لیپ ٹاپ سکیم دوبارہ شروع کرنے کا اعلان ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان 53 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کر کیا۔ 100 دنوں میں ثابت کر دیا کہ عوام کی خدمت کیسے کی جاتی ہے۔عوامی ریلیف اور کاروبار کی ترقی کا سفر تیز کیا جائے گا۔ موجودہ حکومت کا پہلا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا جا رہا ہے۔ پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کا آغاز بجٹ سے ہوگا۔ بجٹ میں صوبائی محصولات بڑھ رہے ہیں۔

مجتبیٰ شجاع نے کہا کہ کھیلوں کی سہولیات کے لیے 6 ارب 50 کروڑ کا بڑا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، تمام صوبائی حلقوں میں کھیلوں کی سہولیات فراہم کی جائیں گی، زرمبادلہ بڑھانے کے لیے پنجاب میں پہلا گارمنٹس سٹی قائم کیا جا رہا ہے۔ 482 سڑکوں کی مرمت اور بحالی کی جائے گی، ڈی ڈی اے اسکیم میں 530 ارب روپے سے بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 2 ہزار 380 کلومیٹر سڑکوں پر 296 ارب لاگت آئے گی۔ تعمیر نو ہو گی۔لیپ ٹاپ سکیموزیراعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ سکیم 10 ارب کی لاگت سے دوبارہ متعارف کرائی جا رہی ہے۔

لیپ ٹاپ ہاتھ میں اچھے لگتے ہیں ۔ اس سکیم کو دوبارہ شروع کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ پنجاب نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ لاہور میں نواز شریف آئی ٹی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا، صارفین کو 100 یونٹ تک بجلی مفت میں سولر سسٹم ملے گا، 9 ارب کی لاگت سے وزیر اعلیٰ روشن گھرانہ پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ 50 کروڑآپ کا گھر کا پروگرام اربوں روپے کی لاگت سےاپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے ذریعے ہر غریب کو گھر فراہم کیا جائے گا۔کسان پیکج 5 لاکھ کسانوں کو 75 ارب روپے کے بلاسود قرضے دیئے جائیں گے، 9 ارب روپے کی لاگت سے 7 ہزار ٹیوب ویل سولر پر منتقل کیے جائیں گے، 30 ارب روپے کی لاگت سے وزیراعلیٰ گرین ٹریکٹر پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، کسان۔ وہ بغیر کسی دلچسپی کے اپنا ٹریکٹر لے سکیں گے، ایک ارب 25 کروڑ کی لاگت سے ماڈل ایگریکلچر مالز قائم کیے جائیں گے۔

وزیرخزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بتایا کہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 842ارب روپے ہے۔ ترقیاتی پروگرام ماضی کے تمام بجٹ سے بڑھ کر ہے۔
شعبہ انقلابی تعلیم میں انقلابی اقدامت کیے جارہے ہیں۔

تعلیم کیلئے 69ارب 37کروڑ روپے مختص کیے۔ تعلیم کیلئے ترقیاتی منصوبوں پر42ارب 50کروڑ خرچ ہوں گے۔
سیلاب سے متاثرہ سکولوں کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔ سکولوں میں نئے کلاس رومز ،آئی ٹی لیب بنائی جائیں گی۔

اپوزیشن ارکان نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑدیں۔ اپوزیشن ارکان کی ایوان میں نعرے بازی۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج ۔ وزیرخزانہ پنجاب نے بجٹ پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہو ئے بتایا کہ 5لاکھ کسانوں کو 75ارب کے بلاسود قرضے فراہم کررہے ہیں۔ پنجاب بھر میں 7ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گا۔
30ارب لاگت سے چیف منسٹر گرین ٹریکٹر پروگرام شروع کیا جارہا ہے۔
کسانوں کو ڈیری فارمنگ کیلئے اسان اقساط پر قرض دے رہے ہیں۔ ایک ارب 25کروڑ کی لاگت سے ماڈل ایگری کلچر مالزکا قیام ہوگا۔ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس فری سرپلس بجٹ ۔
نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ ہوا۔ ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کااضافہ ۔
پنجاب نئے مالی سال کا بجٹ 5446ارب روپے ہے۔ 842ارب روپے ڈویلپمنٹ اخراجات، 630ارب کے سرپلس بجٹ کی منظوری ۔ سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ۔
پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پیکیج کی بھی منظوری ۔
پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 842ارب مختص ۔ سابقہ ریونیو ہدف 625ارب روپے جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر ۔ 960ارب ریونیو پنجاب اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا ۔ پنجاب میں کم ازکم اجرت 32ہزار سے بڑھا کر 37ہزار روپے مقرر۔
تنخواہوں میں 20سے25فیصد اور پنشن میں 15فیصد اضافہ ۔ مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ میں پہلی مرتبہ ایک ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ۔ گندم کے قرض کیلئے 375ارب روپے مختص۔
سود کی مد میں 54ارب سے زائد بچت ہوگی ۔ لیپ ٹاپ سکیم کیلئے 6ارب روپے مقرر ۔
پی کے ایل آئی انڈوومنٹ فنڈ کیلئے 5ارب روپے مختص۔ سوشل پروٹیکشن کیلئے 130 ارب روپے مختص، 110ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ۔ گزشتہ مالی سال بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کیلئے 268 ارب روپے مختص۔ گزشتہ مالی سال کے سپلیمنٹری بجٹ سٹیٹمنٹ کی منظوری ۔
پنجاب میں زرعی آلات کیلئے 26 ارب اور کسان کارڈ کیلئے 10 ارب روپے مختص ۔ سی ایم گرین ٹریکٹر پروگرام کیلئے 30 ارب روپے تجویز ۔ سی ایم ڈسٹرکٹ ایس جی ڈی پروگرام کیلئے 80 ارب روپے تجویز۔ لاہور ڈویلپمنٹ کیلئے 35 ارب روپے تجویز ۔ مری کیلئے 5ارب، لائیو سٹاک کارڈ کیلئے 2 ارب روپے مختص۔ ہمت اور نگہبان کارڈ کیلئے 2ارب روپے تجویز
ری سٹرکچرنگ ایجوکیشن کیلئے 26ارب روپے مختص۔

اس سے قبل آج وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ نے 5 ہزار 446 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی، جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے بجٹ دستاویز 25-2024 پر دستخط بھی کردیے۔دستاویزات کے مطابق صوبائی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا اور نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا گیا، ٹیکس میں اضافہ کیے بغیر مالیاتی ذرائع سے آمدن میں 53 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

گزشتہ سال ریونیو کا ہدف 625 ارب روپے تھا جبکہ موجودہ ریونیو کا ہدف 960 ارب روپے رکھا گیا ہے اور یہ ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے جب کہ صوبے میں کم از کم اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے۔

بجٹ میں لاہور ری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے لیے 35 ارب روپے اور مری کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، چیف منسٹر ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 80 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔صوبائی بجٹ میں وزیراعلیٰ گرین ٹریکٹر پروگرام کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، لائیو سٹاک کارڈ کے لیے 2 ارب روپے اور ہمت اور نگہبان کارڈز کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں :بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے مختص رقم میں 27 فیصد اضافہ

متعلقہ خبریں