لاہور(نیوز ڈیسک )لاہور ہائی کورٹ نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے مقدمات دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی حکومتی درخواستیں مسترد کر دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے عمران خان، شاہ محمود قریشی اور دیگر ملزمان کے 9 مئی کے مقدمات راولپنڈی کی عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس ملک شہزاد نے ریمارکس دیئے کہ افسوس کی بات ہے کہ ججز پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملک کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔ جس جج کو وہ پسند نہیں کرتے ان کے خلاف تقریریں کرنا ایک نیا ٹرینڈ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بتائیں کہ جج کا مخالف فریق سے کوئی تعلق ہے یا اسے رشوت دی گئی ہے۔ جیل میں کیا خطرہ ہے؟ کیا جج آسمان پر بیٹھ کر سنتے ہیں؟ یہ کہاں لکھا ہے کہ جج کے خلاف ریفرنس ہوا تو کام کرنا چھوڑ دیں گے؟چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت میں بیٹھے لوگ اپنے من پسند جج کو کیسز ریفر کرنا چاہتے ہیں۔
حکومت کو لاہور ہائی کورٹ یا اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کے ججوں پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ ہمیں کسی جج سے ذاتی مسئلہ نہیں ہے۔
جس پر چیف جسٹس ملک نے کہا کہ یہ حکومت کا ذاتی مسئلہ ہے۔بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے عمران اور شاہ محمود کے مقدمات کو 2 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
مزید پڑھیں: وفاقی بجٹ پیش کئے جانے کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی