اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند بدھ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی غیر قانونی شادی کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائے بغیر روانہ ہوگئے۔
مزید پڑھیں: لاپتہ شاعر احمد فرہاد کہاں ہیں؟رپورٹ عدالت میں پیش
نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں ہوئی۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جج ارجمند نے سوال کیا کہ سرکاری وکیل رضوان عباسی آئے ہیں یا نہیں؟ جس پر معاون وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہوں، کچھ وقت دیں۔
سیشن جج شاہ رخ نے ریمارکس دیئے کہ رضوان عباسی کو 9 بجے آنا چاہیے تھا جس پر معاون وکیل نے کہا کہ رضوان دلائل دینا چاہتے تھے لیکن انہیں سپریم کورٹ جانا پڑا۔عدالت نے پوچھا کہ آنے میں کتنا وقت لگے گا؟ اور پھر جج نے انہیں 10:30 بجے تک پیش ہونے کی ہدایت کی۔
رضوان عباسی مقررہ وقت پر بھی عدالت نہیں پہنچے تو سیشن جج نے کہا ان سے مشورہ کر کے پوچھو کیا چاہتے ہیں؟خاور مانیکا کے معاون وکیل نے سیشن جج سے بات کی اور کیس کو دوسری عدالت منتقل کرنے کا کہا، جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ تحریک عدم اعتماد پہلے ہی خارج ہو چکی ہے، اپنے وکیل سے بات کریں۔
سیشن جج سے بات کرتے ہوئے مانیکا نے کہا،میں نہیں چاہتی کہ آپ اس کیس کا فیصلہ کریں۔ جج نے وجہ پوچھی کہ بار بار عدم اعتماد کا اظہار کیا جاتا ہے۔ کوئی ٹھوس وجہ بتائیں۔ کسی جج کو کیس کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔کمرہ عدالت میں شور مچنے پر جج شاہ رخ کیس کا فیصلہ سنائے بغیر ہی اٹھ کر چیمبر میں چلے گئے۔
بعد ازاں انہوں نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کو خط لکھا کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہیں تاہم خاور نے ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور یہ اپیل پہلے ہی خارج کردی گئی۔جج شاہ رخ نے خط میں لکھا کہ خاور مانیکا کی عدم اعتماد کی اپیل پر فیصلہ سنانا درست نہیں ہوگا۔ اپیلوں کو دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا ہے۔ مانیکا اور ان کے وکلاء نے ہمیشہ سماعت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔