اسلام آباد(نیوز ڈیسک )اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
مزید پڑھیں: فیڈرل ہائوسنگ اتھارٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق F-14/15 الاٹمنٹ پالیسی نافذ کریگا
اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی اور ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے انڈر ٹیک کیا کہ ہر وہ شخص جس پر لاپتہ ہونے کا الزام ہے اسے اس کے خاندان سے ملایا جائے گا۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کو تحریری حکم نامے کا حصہ بنا دیا جس کے مطابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق وزارتی کمیٹی نے سفارشات تیار کر لی ہیں جو کابینہ کی منظوری کے بعد عدالت میں پیش کی جائیں گی۔اٹارنی جنرل کے مطابق لاپتہ افراد کا معاملہ سیاسی حل کا متقاضی ہے۔
درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری نے اٹارنی جنرل کو تین لاپتہ طلبا کی فہرست دے دی۔ عدالت کو توقع ہے کہ اگلی سماعت پر تین لاپتہ افراد کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے خفیہ ایجنسیوں کے ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جیز) پر مشتمل کمیٹی بنانے کی درخواست منظور کرلی گئی۔
انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اپنے دوسرے اعلیٰ سطحی افسر کو کمیٹی کے رکن کے طور پر مقرر کر سکتے ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں کے ڈی جیز پر مشتمل جبری گمشدگیوں کی کمیٹی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکار بھی شامل ہو سکتے ہیں۔حکم نامے کے مطابق خفیہ ایجنسیوں کے ڈی جیز پر مشتمل کمیٹی برائے انفورسڈ مسنگ پرسنز کے پرانے آرڈر میں ترمیم کی جا رہی ہے۔