پشاور ( اے بی این نیوز )خیبر پختونخوا کے مالی سال 2025-2024 کا بجٹ کل صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ صوبائی بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زائد کا رکھا گیا ۔ بجٹ میں ترقیاتی کاموں کیلئے 250 ارب روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فی صد اضافہ کی تجویز۔ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ معاہدے کا بجٹ 100 ارب روپے تک سر پلیس ہو گا ۔
مزید پڑھیں :یواے ای کے ساتھ مل کر پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں،وزیر اعظم
بجٹ میں صحت کارڈ کیلئے 28 ارب روپے سے زائد کا فنڈ مختص کیا گیا ہے ۔ ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق بجٹ میں بی آر ٹی کیلئے ڈھائی ارب روپے تک سبسڈی فنڈ مختص ہے ۔ بجٹ میں نئے ٹیکس لگانے کی بجائے موجودہ ٹیکسوں میں رد و بدل کیا گیا ہے ۔ صوبے میں اراضی کے انتقالات پرمختلف ٹیکسز 6 فیصد سے کم کر کے تین فیصد پرلانے کی تجویز ہے ۔ صوبائی حکومت معدنیات کیلئے کمپنی بنائے گی۔ معدنیات کی 30 فیصد آمدنی صوبے کو ملے گی ۔
مزید پڑھیں :جتنی زیادہ گرمی اتنی زیادہ لوڈشیڈنگ، عوام بدحال
محکمہ خزانہ نے صوبے میں تمباکو خریدنے والی کمپنیوں پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی بھی تجویز دی ۔ بی آر ٹی کرایوں میں فی سٹاپ 5 سے 10 روپے اضافہ کی تجویز دی گئی ۔ ترقیاتی فنڈ میں نئے منصوبوں کی بجائے 90 فیصد فنڈ جاری منصوبوں کیلئے مختص کرنے کی تجویز ۔ نوجوانوں کیلئے آسان شرائط پر قرضوں کیلئے 10 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ۔ کامیاب نوجوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کو آسان شرائط پر بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں :حج 2024: 31,057 پاکستانی عازمین سعودی عرب پہنچ گئے
ڈھائی سال بعد مقامی حکومت کو ترقیاتی فنڈ کا 20 فیصد مختص کرنے کی تجویز دی گئی ۔ تین سالوں سے خالی آسامیوں کو پر کرنے کی بجائے انہیں ختم کرنے کی بھی تجویز زیر غور ۔ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کیلئے 2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔