اسلام آباد ( اے بی این نیوز )اپوزیشن رہنماؤں اورمولانافضل الرحمٰن کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی ماحول میں رابطے بڑھتےجائیں،فضل الرحمان نے کہا آئین کی کوئی حیثیت نہیں رہی،پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہوگئی، عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پورےپاکستان میں جلسے اورکنونشن کریں گے۔
ہم چاہتےہیں کہ سیاسی ماحول میں رابطے بڑھتےجائیں،تعلقات کی بہتری کی جانب جانا ہمارا مقصد ہے،آئین کی کوئی حیثیت نہیں رہی،پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہوگئی ، جمہوریت ہار رہی ہے،قبائلی علاقے میں ڈرون حملہ کیا گیا،اندھا دھند آپریشن عام آدمی کی زندگی کونقصان پہنچاتاہے،چمن بارڈر پر6سے7ماہ سے دھرنا جاری ہے،آپریشن جاری ہے اس کےباوجود دہشتگردی میں اضافہ ہورہاہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہبات چیت کس سے کریں صدر وزیر اعظم یا آرمی چیف میں سے کون کرے گا ۔ ابھی ہمیں منانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ بانی چیئرمین سے ملنے جیل جائیں گے ،جس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آپ کو ایجنڈا دیا گیا ہے
چند روز قبل قبائلی علاقے میں ڈرون حملہ ہوا۔ ملک کی صورتحال قابل قبول نہیں۔ چمن میں سات ماہ سے دھرنا دیا گیا ہے۔ یہاں سے احکامات دے کر قدغنیں لگائی جارہی ہے
وہاں کے لوگوں کا روزگار ختم کردیا ہے۔ جنوبی وزیرستان میں عوام نکل ائی ہے۔ جنوبی وزیرستان کے لوگوں کو روزگار چاہیے ۔ ڈیوریڈ لائن کے آر پار بھائی بسے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں :بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 845 میگا واٹ تک پہنچ گیا،لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو
عمر ایوب اور اسد قیصر سمیت وفد آج ملاقاتیں کیلئے آیا ۔ وفد کو خوش آمدید کہا، یہ پہلے بھی آیا تھا ۔ ان کی سوچ ہے کہ اپوزیشن کے مابین رابطے رہے۔ مشترکہ موقف لینے کیلئے ان سے ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔ چاہتے ہیں سیاسی ماحول میں رابطے بڑھتے چلے جائے۔
تلخیوں کو دور کرنے ضرورت ہے، ہم اس جذبے کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ آئین پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں رہی، پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھوچکی ہے۔ جمہوریت ہار رہی ہے۔
دہشتگردی کے خلاف 15 سال سے آپریشن جاری ہے۔ دہشتگردی میں دس گناہ اضافہ ہوا ہے۔ بلند بال دعویٰ کے باوجود امن قائم نہ ہوسکا۔ وہ اپوزیشن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ ابھی خیر سگالی کی ملاقاتیں چل رہی ہیں مزید آگے بڑھیں گے۔
مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ میں رد و بدل کر دیا گیا، نوٹیفکیشن جاری
پی ٹی آئی کے راہنما ،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سےذاتی تعلقات چلتے آرہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں آئین کی پاسداری کیلئے جدوجہد جاری رہے۔ بانی چیئرمین اور اچکزئی کی بھی یہی خواہش ہے۔ مولانا فضل الرحمان سے طویل اور اچھی گفتگو رہی۔ ج
ے یو آئی کا جلسوں کا ایک سلسلہ چل رہا ہے، ہمارے بھی جلسے جاری ہے۔ سائفر کیس میں حکومت اپنی قبرخود کھود رہی ہے۔ امریکی سفیر ہمیں ملنے آیا تھا وہ روٹین ملاقات کے لئے لکھ کر آیا تھا ۔ امریکی سفیر کو واضح کہا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے کسی کی مداخلت نہیں چاہتے ۔
پورے پاکستان میں جلسے ہونگے، جس کا شیڈول جاری کیا۔آج پاکستان میں آئین نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ ہماری جنگ کسی کو گرانے یا لانے کیلئے نہیں ہے۔اس ملک کو کرائسز سے نکالیں گے۔ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آزادی اظہار رائے پر جو بل پیش ہورہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔
عدلیہ کے خلاف حکومتی اقدامات کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ عمرایوب کل بانی پی ٹی آئی سےملاقات کریں گے،آئین اورقانون کی بالادستی کیلئےسب کوایک ہوناہوگا،پیغام دیاجاتاہےملک میں طاقت کا قانون ہے،قانون کی عملداری کیلئے ہماری جنگ جاری ہے۔
آئین کی بالادستی کیلئے ہماری مشترکہ جدوجہد جاری رہے گی۔ملک کو مشکلات سے نکالیں گے۔ جمہوریت کے بغیر ملک میں ترقی ممکن نہیں۔ ہماری تحریک کسی حکومت کو گرانے کیلئے نہیں۔تحریک کا مقصد ملک میں آئین اور قانون قائم کرنا ہے۔