لاہور(نیوز ڈیسک )جوڈیشل ایکٹوازم پینل نے بدھ کو گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کو ہتک عزت کا قانون پنجاب اسمبلی کو واپس بھیجنے کے لیے خط لکھ دیا۔
مزید پڑھیں: خواتین کی کار، موٹر سائیکل کی تربیت کیلئے چار ڈرائیونگ سینٹرز کا قیام
خط کے متن کے مطابق ہتک عزت کا بل آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے۔ اس قانون کا نفاذ آزادی اظہار پر قدغن لگاتا ہے جو کہ بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہتک عزت کا قانون شہریوں کے معلومات تک رسائی کے حق میں بڑی رکاوٹ ہے اور ہتک عزت کے قانون کے نفاذ سے اظہار رائے کی آزادی سلب ہوئی ہے۔
خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ بل کی منظوری شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔ بل کے نفاذ سے سیاسی مفادات حاصل ہونے کا خدشہ ہے، اس لیے گورنر بل کو منظوری کے بغیر اسمبلی کو واپس بھیج دیں۔
ہتک عزت بل
واضح رہے کہ ہتک عزت بل 2024 پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر لاگو ہوگا۔ جھوٹی اور جھوٹی خبریں پھیلانے پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے۔بل کا اطلاق یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی ہوگا، ذاتی زندگی اور عوامی مقامات کو نقصان پہنچانے والی خبروں پر کارروائی ہوگی۔
ہتک عزت کے مقدمات کے لیے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔ ہتک عزت بل کے تحت ہرجانہ 30 لاکھ روپے ہوگا۔