پشاور( اے بی این نیوز )وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا ہے کہ نگران حکومت میں مالی اخراجات اور تعیناتیوں پر انکوائری ہو گی ۔ ہمیں الیکشن مہم نہیں چلانے دی گئی، لوگوں کو اغوا کیا گیا۔
صوبے کو تین سو ارب روپے کم دیے گئے ،وہ صوبائی اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ ہم حلقے کھولنے کیلئے تیارہیں ، کیا اپوزیشن تیار ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر اترنا ضروری ہے۔
سیاسی جماعتوں کوایک نہ ایک دن پی ٹی آئی سے کیے گئے سلوک پر افسوس ہو گا۔ پندرہ دن کا واقت دے رہا ہوں وفاقی حکو مت میرے ساتھ بیٹھے۔ ریلیف نہٰنہیں دیتے تو میں ٹیک اوور بھی کر سکتا ہوں۔ چور کا لفظ برداشت نہیں کرو نگا۔ اپنی عوام کے کئے چور طکا کفظ برداشت نہٰن کرونگا سب جانتے ہیں کون چور ہے۔ مجھ سے بات کئے بغیر میرے صوبے پر کو ئی ٹیکس نہیں لگا سکتا۔ کشمیر والا تجربہ کے پی میں کر کے دیکھو آپ کو لگ پتا جا ئے گا۔ آئی ایم ایف شرائط کے تحت صوبے نے 92ارب روپے سرپلس وفاق کو دینے ہیں ۔ ہمیں اس سال کے 50ارب روپے دو مہینے میں چاہئیں۔
مزید پڑھیں :رئیل سٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اقدامات ناکافی قرار
اگر حق مانگنا غیر ذمہ داری ہے تو میں غیر ذمہ دارہی سہی۔ صوبے کو جو ریگولر پیسا دیا جاتا ہے ، اس میں بھی 300ارب روپے کم ملے۔کیا پنجاب و سندھ حکومت شرائط پوری کرینگے ؟قبائلی اضلاع کے لوگوں نے قربانیاں دیں۔ پشاور:قبائلیوں نےگھر بار چھوڑ دیا، آج بھی وفاق ان کا حق نہیں دے رہا۔ ہم خاموشی سے برداشت نہیں کرینگے۔ خیبر پختونخوا سستی بجلی دے رہا ہے اور وفاق اسی سےکما رہا ہے۔ بار بار درخواست نہیں کی جاتی ، حق کیلئے آواز اٹھائیں گے۔ آئین تو ڑ کر آئین پر لیکچر دیتے ہیں ، جمہور دشمنی کر کے جمہوریت پر لیکچر دیتے ہیں۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دینا بھی حکم ہے ، حق کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔ سی سی آئی سے منظور1510ارب روپے ہمیں نہیں دیے جارہے۔ ہم عوام کو ریلیف دیتےہیں توتمہیں کیا تکلیف ہے کٹوتی کیوں کرتے ہو۔
مزید پڑھیں :صوبائی وزیر سید سہیل عباس نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا
ہمیں ریلیف نہیں دینگے تو ٹیک اوور بھی کر سکتا ہوں ، مقدمہ بھی کرسکتاہوں ۔ صوبے کےمختلف شہروں میں 22،22گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ ہمارے صوبے کو واران ٹیرر کی مد میں ایک فیصد میں ایک پیسا نہیں دیا گیا۔ وفاقی حکومت کے پاس 15دن کا وقت ہے ،مجھ سے بات کرلیں۔ ایک کے بعد ایک لیکس آ رہی ہیں سب کو پتہ چل رہا ہے کس نے چوری کی ہے۔ لائن آرڈر کے ایشو پر ہمیں ایک روپے بھی نہیں ملا۔ ہمیں اپنا حق لینا جانتے ہیں۔ اپنے حق کیلئے اب خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ آئین توڑنے والے ہم کو اب آئین پر بھاشن دیتے ہیں۔ ہم عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں۔ بجلی چور کا نعرہ اب برداشت نہیں کروں گا ۔ جھوٹ اور دھوکہ میں برداشت نہیں کروں گا ۔ جو کٹوتی کرنی ہے وہ کرلو لیکن لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرو۔ جن کی آزادی کیلئے ہم نے جنگ لڑی ان کے سامنے آپ کی ہوا نکل گئی۔ اگر ہم آئے تو آپ کا کیا حال ہوگا سوچو۔ مزدور کا حق کھانے والوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ صوبے کے عوام کو ریلیف دینا اور مسائل حل کرنا ہمارا کام ہے۔
مزید پڑھیں :اینڈرائیڈ 15 کا دوسرا beta ریلیز صارفین کو نجی ایپس تک رسائی کو لاک ڈاؤن کرنے دیتا ہے