اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بدھ کو اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی خدشات سے متعلق جیل انتظامیہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے 190 ملین پاؤنڈز کے ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی کے 17 مئی تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں: صحافی و شاعر احمد فرہاد رہائشگاہ سے لاپتہ، پولیس ایف آئی آر درج کرنے سے انکاری
تفصیلات کے مطابق آج اڈیالہ جیل حکام نے عدالت سے استدعا کی کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث سماعت ملتوی کی جائے۔اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل صوبے کی حساس ترین جیل ہے۔خط میں کہا گیا کہ دہشت گردی سمیت سنگین جرائم میں ملوث مجرم اڈیالہ جیل میں قید ہیں، سیاسی پس منظر کے حامل ہائی پروفائل قیدی بھی جیل میں ہیں۔خط میں مزید کہا گیا کہ پنجاب حکومت کے محکمہ داخلہ کو کالعدم تنظیموں کی جانب سے جیلوں پر حملے کے منصوبے کی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق میانوالی، ڈیرہ غازی خان، راولپنڈی اور اٹک جیل کو سیکیورٹی خطرات ہیں۔ اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے فرضی مشقیں بھی کی گئی ہیں۔مراسلے کے مطابق جیل سے ملحقہ رہائشی علاقوں کے مکینوں کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی کی جارہی ہے، اس لیے سیکیورٹی انتظامات کے تناظر میں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کی جائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل راولپنڈی کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے فرضی مشقیں کی گئیں۔راولپنڈی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ فرضی مشق میں پولیس، ایلیٹ فورس، ریسکیو 1122، بم ڈسپوزل سکواڈ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حصہ لیا۔ترجمان کے مطابق فرضی مشقیں کسی آپریشن یا ہنگامی صورتحال میں مشترکہ آپریشنل کارروائیوں کی نقل کرنے کے لیے کی گئیں۔اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے تین روز کے لیے ملاقات پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی کا اطلاق 15 مئی کی رات 12 بجے تک رہے گا اور یہ فیصلہ جیل کے اطراف میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا۔خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔
7 مئی کو واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا، “ظاہر ہے، ہم پاکستان سمیت دنیا کے ہر قیدی کی حفاظت اور حفاظت دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہر زیر حراست شخص، ہر قیدی بنیادی انسانی حقوق اور قانون کے تحت تحفظ کا حقدار ہے۔اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کے تحفظ کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کی تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے۔
کسی کی ہدایت کی ضرورت نہیں۔ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کی سیکیورٹی پر امریکی ردعمل کی وضاحت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزاد اور شفاف عدالتی نظام موجود ہے۔ قانون کے مطابق فیصلے کرنے میں آزاد ہے اور انصاف کی فراہمی پاکستان کی عدلیہ کا بنیادی ستون ہے۔قابل ذکر ہے کہ 7 مارچ کو راولپنڈی پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے تین مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کر کے اڈیالہ جیل کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا۔سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) راولپنڈی خالد ہمدانی نے کہا تھا کہ مشترکہ کارروائی میں اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے۔
تین دہشت گردوں کو بھاری اسلحہ اور گولہ بارود سمیت گرفتار کیا گیا جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔سی پی او راولپنڈی کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے اڈیالہ جیل کا نقشہ، دستی بم اور دیسی ساختہ بم برآمد ہوئے ہیں۔بعد ازاں 12 مارچ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں دہشت گردوں کے نشانہ بننے کے خدشے کے باعث پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتوں کے لیے پابندی عائد کر دی گئی۔
یہ بھی بتایا گیا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا۔مراسلہ کے مطابق ملاقات پر پابندی کا اطلاق پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سمیت تمام قیدیوں پر ہوگا۔