اسلام آباد(نیوزڈیسک) عدالت عالیہ نے وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کو پاکستان پہنچنے پر گرفتار کرنے سے روک دیا۔منی لانڈرنگ کے مقدمے میں سلمان شہباز کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، جس میں سلمان شہباز کے وکیل امجد پرویز عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سلمان شہباز اکتوبر 2018ء سے بیرون ملک ہیں، اس کے بعد ایف آئی آر درج ہوئی، جس پر عدالت نے کہا کہ پٹیشنر کی عدم موجودگی میں حفاظتی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ وکیل امجد پرویز نے استدعا کی کہ عدالت ائرپورٹ سے عدالت آنے تک سلمان شہباز کی گرفتاری سے روک دے۔وکیل نے بتایا کہ 11 دسمبر کو سعودی ائرلائن پر سلمان شہباز پاکستان واپس آئیں گے ۔ عدالت نے سلمان شہباز حفاظتی ضمانت کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے انہیں 13 دسمبر تک سرنڈر کرنے کا حکم دے دیا۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز نے 4 سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے ملک واپس آنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ وہ 11 دسمبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔ عدالت نے پولیس کو سلمان شہباز کے پاکستان پہنچنے پر گرفتاری سے روک دیا۔عدالت نے حکم دیا کہ اسلام آباد ائرپورٹ اترنے پر سلمان شہباز کو گرفتاری نہ کیا جائے۔سلمان شہباز حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے سرنڈر کریں گے۔دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بھی پولیس کو وزیراعظم کے صاحبزادے سلمان شہباز کی گرفتاری سے روکتے ہوئے انہیں 13 دسمبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے درخواست پر سماعت کی، جس میں عدالت نے کہا کہ ائرپورٹ سے عدالت سرنڈر کرنے تک سلمان شہباز کو گرفتار نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ سلمان شہباز آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بھی اشتہاری ہیں۔