اسلام آباد (اے بی این نیوز) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ،ریاستی تنصیبات پر حملوں کا پوری قوم نے نوٹس لیا تھا،9مئی کے بیانیے کو عوام نے مسترد کیا ،دھاندلی صرف ایک جماعت کیلئے نہیں سب کیلئے ہے،ہرسیاسی جماعت کو اپنا حصہ الیکشن میں دیا گیا،کراچی میں لانگ مارچ کے ذریعے ہم نے پیغام دیا کہ عوام کس کے ساتھ ہے،بانی پی ٹی
آئی کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے ماحول جمعیت نے بنایا،پی ٹی آئی حکومت کے خلاف ہم نے 15ملین مارچ کیے،عوام کے فیصلے کو کوئی رد نہیں کرسکتا،ہمیں آدھے راستے میں چھوڑنے والے تاریخ میں اپنا نام درج کر رہے ہیں،تحریک ایک جلسے یا جلوس کا نام نہیں،ہمیں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں آپ کے ساتھ کھیل رہی ہے،تحریک میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کو خوش آمدید کہتے ہیں،پی ٹی آئی اور جے یوآئی میں کافی اختلافات تھے،پی ٹی آئی میں بعض لوگ ہمارے خلاف
مزید پڑھیں :اب گھر بیٹھے گاڑی ٹرانسفر اور رجسٹریشن کرائیں،جا نئے طریقہ کار
بیانات بھی دے رہے ہیں،ہم پی ٹی آئی میں کسی ایک فرد کو نہیں بلکہ ذمہ دار وفد کو ترجیح دے رہے ہیں،وہ 9مئی کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ 2018 میں بھی عوامی راے کو نظر انداز کیا گیا تھا،2024میں اس عمل کودہرایا گیا،ہمیں تو پہلے پتہ بھی نہیں تھا کہ الیکشن میں ایجنسیاں بھی مداخلت کرتی
ہیں،1997میں ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم ناجائز حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے،ہم نے تحریک کے ذریعے ملک میں جمہوریت کو فروغ دینے کی بات کی،جے یوآئی ہی ملک میں عوامی طاقت کے ذریعے تبدیلی لائے گی ،جب تک وہاں سے کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی ہم اپنی بات پر قائم رہیں گے،جے یوآئی اور مسلم لیگ ن دوست رہنا چاہتے ہیں،ہم نے مسلم لیگ ن کو اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت دی تھی،ان کی کوشش تھی کہ ہم جاکر ملیں اور ہماری کوشش تھی کہ وہ آکر ملیں،موجودہ
مزید پڑھیں :نان بائی ایسوسی ایشن بمقابلہ پنجاب حکومت، روٹی کا تنازع بڑھ گیا،ہڑتال کا اعلان
حالات میں کسی بھی ادارے کے ساتھ قانونی طاقت نہیں،ایک ادارے نے نوازشریف کو مجرم اور ہمیشہ کیلئے نااہل قرار دیا تھا،واپسی پر اس ادارے نے نوازشریف کو اہل قرار دیا،بانی پی ٹی آئی کو 3دن کے اندر 35سال کی سزا سنائی گئی،قانون اور انصاف کے نام پر ملک کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے،6ججز نے خط میں لکھا کہ ہم پر دباؤ ڈال کر فیصلے کرنے کا کہا گیا،آئین فوج اور عدلیہ کے بارے میں کچھ کہتا ہے اور ہوتا کچھ اور ہے،اگر ہم کارکردگی کے بارے میں کچھ
بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کیوں کرتے ہو،فوج کا سیاست میں آنا حرام ہے،اگر فوج سیاست میں جائے گی تو فوج کے اندر بھی سیاست آئے گی، فوج کے سربراہ کے ساتھ ملاقات کرنا کوئی گناہ نہیں ،لیکن ملاقات میں بات کیا کرنی ہے یہ واضح ہونا چاہیے،ہمیں ملک کے بارے میں سوچنا ہے ایک صوبے کیلئے نہیں،مجھے کہا گیا کہ آپ سینیٹ کا چیئرمین بنیں لیکن میں نے یہ بات نہیں مانی، میں نے واضح کیا کہ ہم عہدوں کیلئے سیاست نہیں کرتے ۔
مزید پڑھیں :ہمیں ٹیکس نیٹ کو بڑھاناہوگا،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب