اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کے میزائل پروگرام سے تعلق کے الزامات پر تجارتی اداروں پر امریکی پابندیوں کے معاملے پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ ہم تازہ ترین امریکی اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہیں، پہلے بھی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق الزامات پر بنا ثبوت تجارتی اداروں کی ایسی فہرستیں سامنے آئیں، ماضی میں ہم نے کئی ایسے واقعات دیکھے جہاں محض شک پر فہرستیں بنائی گئیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ اُس وقت بھی ملوث اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں حساس سمجھا جاتا تھا، ہم نے متعدد بار نشاندہی کی ہے، ایسی اشیاء کے جائز اور سویلین تجارتی استعمال ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برآمدی کنٹرول کے من مانی اطلاق سے گریز ضروری ہے، سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے ٹیکنالوجی تک رسائی یقینی بنانے کیلئے معروضی طریقہ کار پر متعلقہ فریقوں کے درمیان گفتگو ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں:پی ایم اے کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ، دوست ممالک کے 49 کیڈٹس بھی شامل
ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ سے اینڈ یوزر اور اینڈ یوزر کی تصدیق کے طریقہ کار پر بات کرنے کو تیار ہے تاکہ برآمدی کنٹرول کے امتیازی اطلاق سے جائز تجارتی صارفین کو نقصان نہ پہنچے، پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ حقیقت ہے کہ عدم پھیلاؤ کے سخت کنٹرول کے دعویدار میکنزم نے کچھ ممالک پر جدید فوجی ٹیکنالوجیز کے لیے لائسنس کی ضروریات کو ختم کردیا ہے۔ یہ ہتھیاروں کی تعمیر کا باعث بن رہا ہے۔