اہم خبریں

ٹیکنالوجی کا غلط استعمال ، ڈیپ فیک پر مبنی تصاویر، آڈیوز اور ویڈیوز دنیا کیلئے سکیورٹی رسک: کیسپرسکی

اسلام آباد(نیوزڈیسک) کیسپرسکی کی ریسرچ کے مطابق ڈارک نیٹ مارکیٹ میں ڈیپ فیک تخلیق کرنیوالے ٹولز اور سروسز دنیا کیلئے سکیورٹی رسک بن چکے ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے جعلسازی پر مبنی ویڈیوز کی آفرز، دھوکہ دہی، بلیک میل، اور خفیہ ڈیٹا چوری کرنے کی غرض سے استعمال کی جاتی ہیں۔

کیسپرسکی کے ماہرین کے مطابق، ڈیپ فیک ویڈیو کی فی ایک منٹ کی قیمت تقریبا 300 امریکی ڈالر سے کم میں خریدی جا سکتی ہے۔حالیہ برسوں میں بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت (AI) اور مشین لرننگ ٹیکنالوجیز کو اپنانا سائبر کریمینلز کو ان کے حملوں کو انجام دینے کیلئے جدید ترین ٹولز فراہم کر رہا ہے۔ ان میں سے ایک ڈیپ فیکس ہے جس میں انسانوں کی طرح کی تقریر یا لوگوں کی تصویر اور ویڈیو کی نقلیں شامل ہیں۔ کیسپرسکی نے خبردار کیا ہے کہ کمپنیوں اور صارفین کو آگاہ ہونا چاہیے کہ ڈیپ فیکس مستقبل میں زیادہ تشویش کا باعث بنیں گے۔

کیسپرسکی کی جانب سے میٹا ریجن بشمول پاکستان میں کئے گئے حالیہ ڈیجیٹائزیشن سروے کیمطابق 51 فیصد ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ حقیقی تصویر کی مدد سے جعلسازی سے تیار کی گئی تصویر کا پتہ معلوم کیا جاسکتا ہے۔ تا ہم ٹیسٹ کے نتیجے میں صرف 25 فیصد ہی حقیقی تصویر اور ڈیپ فیک کی مدد سے تیار کی گئی تصویر میں فرق مٹ جاتا ہے۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ کیسے اداروں میں ملازمین کو ڈیپ فیک کے ذریعے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

مزید یہ بھی پڑھیں:نیو سعید آباد، دیوار گرنے سے چار بچے جاں بحق

مثال کے طور پر کسی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی جعلی آڈیو یا ویڈیو کے ذریعے متعلقہ آفیسرز کو بڑی رقم ٹرانسفر کرنے کے احکامات بھی بھیجے جا سکتے جس سے کمپنی کو مالی نقصان پہنچ سکتا۔ اسی طرح انفردای سطح پر بھی لوگوں کو جعلسازی سے بنائی گئی تصاویر، آڈیوز اور ویڈیوز کے ذریعے فراڈ کا نشانہ بناتے ہوئے بلیک میل کیا جا سکتا ہے۔ کیسپرسکی کے ٹیکنکل گروپ منیجر حفیظ رحمن کا کہنا ہے کہ بے شک جدید ترین ٹیکنالوجی اور ڈیپ فیک ابھی بہت زیادہ عام نہیں ہوئی تا ہم اس سے ممکنہ خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔

ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیئے کہ ڈیپ فیک صرف کاروباری اداروں کیلئے ہی خطرہ نہیں بلکہ انفرادی سطح پر بھی صارفین کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے جس سے مالی نقصان کے ساتھ ساتھ کردار کشی تک ممکن ہے۔ کیسپرسکی کا ماننا ہے کہ کیسپرسکی ٹھریٹ انٹیلیجنس سلوشن کے ذریعے کاروباری ادارے خود کو محفوظ بنانے کے حوالے سے کام کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انفرادی سطح پر بھی آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں