مظفرآباد(نیوزڈیسک)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے تعداد پوری ہے، چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے نواز شریف اور صدر آصف علی زرداری فیصلہ کریں کہ آزاد کشمیر کا اگلا وزیراعظم کون ہو گا۔
دوسری جانب انہوں نے کہا کہ ادارے آزادکشمیر میں پیدا شدہ صورتحال کو سنجیدہ لیں اور مسلط شدہ لوگوں کی غیر ضروری حمایت ترک کردیں۔انوارالحق کو لانے والے اس کے گناہوں کے ذمہ دار بھی ہیں،آزادکشمیر کے وزیراعظم،وزراء اور سیکرٹریز کو اسلام آباد پولیس دھکے دے کر واپس آزادکشمیر بھیجے یہ اسلام آباد میں بیٹھ کر آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہے ہیں یا پاکستان میں حکومت سازی کیلئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں؟انہیں آزادکشمیر میں موجود رہنا چاہیے۔وہ سیکرٹریز آج کیوں خاموش ہیں جو ہمارے دور میں قاعدے قانون کی بات کرتے تھے۔میرے خلاف ریفرنس لانے والوں کو صرف اتنا کہنا چاہوں گاکہ ان کے اپنے پاؤں کے نیچے زمین نہیں رہے گی۔
حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادکشمیر کے اندرونی خلفشار ختم کروائے، رمضان المبارک کے دوران چاہیے تو یہ تھا کہ حکومت غریب کے مسائل کم کرتی کچھ احساس کرتی مگر انہوں نے غریب کو بے روزگار کر کے بددعائیں لینے میں ہی عافیت سمجھی۔یہ بات انتہائی شرمناک ہے کہ کئی ہفتوں سے ملازمین سڑکوں پر ہیں،گونگی بہری کابینہ کے کسی رکن کو توفیق نہیں ہوئی کہ ان کے مسائل پر بات کرے۔مظفرآباد کی ایک سفید عمارت کے بل بوتے پر زیادہ عرصہ اقتدار نہیں بچ سکتا،جن شرائط پر یہ وزیراعظم بنے مجھے کروڑ دفع پیشکش کی جائے تو میں نہ مانوں۔
مزید یہ بھی پڑھیں:لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیسز، بانی تحریک انصاف عمران خان 2 مقدمات میں بری
اپنے دور حکومت میں ملازمین کے جائزحقوق اور مسائل حل کرنے کی پوری کوشش کی،اطلاعات مل رہی ہیں کہ میرے خلاف کوئی ریفرنس بن رہا ہے،جسے شوق ہے پورا کر لے مجھے اس کا کوئی خوف نہیں،البتہ اتنا ضرور کہتا ہوں کہ ریفرنس لانے والوں کے پاؤں کے نیچے زمین نہیں رہے گی،کوئی بڑا دعویٰ نہیں کرتا لیکن ریکارڈ درست رہنا چاہیے۔ملازمین ریاستی مشینری کا لازمی جز ہیں یہ نظام حکومت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں،ان کے مسائل اور مطالبات بالکل جائز ہیں،ملازم تنظیموں کے ہراحتجاج اور احتجاجی کال کی حمایت کرتا ہوں،ہمیشہ محروم اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے لیے آوازبلند کی ہے یہی میری سیاست ہے۔آزادکشمیر کے دور افتادہ علاقوں سے خواتین مظفرآباد میں احتجاج پر بیٹھی ہیں مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی،یہ سمجھنا کہ جب تک ”وہ“ساتھ ہیں کوئی کچھ نہیں کرسکتا بھول ہے،پاکستان میں بھی اس طرح کی سوچ رکھنے والے آئے تھے مگر آج ان کا نام ونشان نہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں:صحافیوں کیخلاف مقدمات ، کیس کو منطقی انجام تک پہنچاوں گا، جسٹس محسن اختر کیانی
راجہ فاروق حیدر خان نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کے نوٹس میں تحریری طورپر آزادکشمیرکے معاملات لائیں گے،اپنا کردار ماضی میں بھی ادا کیا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھیں گے،خطہ کے عوام کو کسی فرد واحد کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔راجہ فاروق حیدر خان کے خطاب کے دوران ملازمین نے ان کے حق میں نعرے بازی کی،راجہ فاروق حیدر خان نے مزید کہا کہ ملازمین کا معاشی قتل ناقابل برداشت ہے،ہم نے اپنے دور میں نہ صرف الاؤنسز بڑھائے بلکہ ملازمتوں کو تحفظ بھی فراہم کیا،انہیں بہت جلدی تھی اور اب احساس سے محروم نظر آتے ہیں۔
کنٹریکٹ ایڈہاک،عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے لیے قانون سازی سے پہلے تمام متعلقین سے بات کی تھی اس قانون کی منظوری میں سب لوگ شامل تھے۔آج ادھر،ادھر کی باتیں کررہے ہیں۔فاروق حیدر کے ملازمین کے احتجاجی کیمپوں کے دورے کے بعد احتجاجی کیمپوں میں جوش وخروش بڑھ گیا ہے۔