اہم خبریں

آزادکشمیر ، عائلی زندگی ٹوٹ پھوٹ کا شکار، طلاق کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ

مظفرآباد(نیوزڈیسک) آزادکشمیر کی تاریخ میں گزشتہ چار سال عائلی زندگیوں کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیئے جارہے ہیں۔ زرائع کے مطابق آزادکشمیر میں جرائم اور طلاقوں کی شرح نہ ہونے کے برابر تھی لیکن جوں ہی آبادی میں اضافہ اور جدید سہولیات میسر آنے لگیں تو دیکھتے ہی دیکھتے جرائم کیساتھ عائلی زندگی بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ۔

گزشتہ تین چار سالوں کے دوران طلاق کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ۔ آزادکشمیر کے 10اضلاع اور تقریباً33تحصیلوں میں موجود میں فیملی کورٹس میں اگر دیکھا جائے تو فیملی کیسز میں بڑی حد تک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور ان میں سے اکثر ایسے کیسز ہیں جن میں خواتین علیحدگی کے بعد اپنے نان و نفقہ کیلئے کیس دائر کئے ہوئے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں اگر جائزہ لیا جائے تو ان میں سے اکثر وہ لوگ ہیں جو کم عمری میں شادی کی وجہ سے اس کا شکار رہے ہیں

آزادکشمیر میں کم عمری میں شادی کے حوالے سے باقاعدہ طور پر قانون پر کوئی عملدرآمد بھی نہیں ہو رہا اور نہ ہی اُس طرح کا قانون بنایا گیا ہے جبکہ اسی کے نتیجہ میں سب سے زیادہ اثر بچوں کی زندگیوں پر پڑتا ہے جو در بدر ہو جاتے ہیں آزادکشمیر کے اندر اس طرح کیسز میں اضافہ نہ صرف آزادکشمیر حکومت کو اس بات کو سنجیدہ لینے کی طرف اہمیت کا حامل ہے تووہاں پر مختلف این جی اووز اور اداروں کے لیے بھی یہ بات اہمیت کی حامل ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:‌جنرل ریٹائر فیض حمید کےبڑے بھائی نجف حمید گرفتار
آزادکشمیر میں اُس طرح سے متحرک این جی اووز اور سوشل ادارے موجود نہیں ہیں اگر موجود ہیں بھی تو بعض محدود شہروں کی حد تک ہیں آزادکشمیر کا زیادہ تر علاقہ دیہی ہونے کی وجہ سے وہاں پر اس طرح کے اداروں اور این جی اووز کا فقدان ہونے کی وجہ سے بھی بہت سارے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور اس کے اثرات خواتین کی زندگیوں پر بھی براہ راست پڑتے نظر آ رہے ہیں گھروں کے اندر سے شروع ہونے والے چھوٹے چھوٹے جھگڑے بعدازاں علیحدگی پر جا کر رکتے ہیں جس کے بعد یہ کیس فیملی کورٹ تک جا پہنچتے ہیں ۔ گذشتہ 3،4سالوں میں دیکھا جائے تو فیملی کورٹس میں فیملی کیسز میں 30فیصد سے بھی زیادہ اضافہ قابل تشویش ہے جس کی روک تھام کے لیے حکومت وقت اور اداروں کو اپنا فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ خبریں