کابل (نیوزڈیسک) افغان وزیرخارجہ ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کے پاکستان کے دعوے کو مسترد کردیا ۔افغان وزیر خارجہ ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ملک میں تحریک طالبان پاکستان کی موجودگی کے بارے میں پاکستانی حکام کے بیانات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ کچھ سرحدی علاقے امارات کے کنٹرول سے باہر ہیں۔
ہم افغانستان میں کسی بھی غیر ملکی گروپ کی موجودگی کو مسترد کرتے ہیں اور انہیں افغان سرزمین پر کام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس سلسلے میں، ہم نے اپنی پوری کوشش کی،ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ پاکستان کیساتھ افغانستان کی ایک لمبی سرحد ہے اور تمام مقامات حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں:جنوبی وزیرستان : چھت گرنے سے 6 افراد جاں بحق
ذبیع اللہ مجاہد نے کہا، “ہمیں ایک چیز کو قبول کرنا چاہیے کہ افغانستان کا پاکستان کے ساتھ ایک بہت طویل سرحدی علاقہ ہے، اور وہاں پہاڑوں اور جنگلات سمیت ناہموار علاقے اور ایسی جگہیں ہیں جو ہمارے کنٹرول سے باہر ہیں۔مجاہد کا بیان پکتیکا اور ملحقہ علاقوں میں پاکستانیوں کی طرف سے ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر بمباری کی اطلاعات کے درمیان آیا ۔یہ بیان وزیر دفاع خواجہ آصف کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں اپنی پناہ گاہوں کے ذریعے پاکستان پر حملہ کر رہی ہے۔ٌ
وزیردفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان ٹی ٹی پی کے افغانستان میں چھپنے کی جگہوں سے باخبر تھا۔وزیرستان میں دہشت گردی کے حملے میں سات فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا اور حکومت کامیاب ہونے کیلئے پرعزم ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ ہفتہ کی صبح شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی کے علاقے میں دہشت گردوں کے ایک گروپ نے سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے ایک لیفٹیننٹ کرنل اور ایک کیپٹن سمیت 7 افراد شہید ہوئے۔















