اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ پاکستان اور ایران کے در میان تجارت کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔دونوں برادر ممالک ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر بہتر ترقی کر سکتے ہیں۔پاک ایران گیس پائپ لائن پروجیکٹ کی تعمیل دونوں ممالک کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔،پاکستان اور ایران کی حکومت اور عوام کے تعلقات ساری دنیا کیلئے مثالی ہیں۔
ہمارے رشتے تاریخ،مذہب اور یکساں ثقافت سے جڑے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایرانی سفیر نے کہا کہ دنیا میں شاید ہی کوئی ممالک ایسے ملیں گے جن میں پاکستان اور ایران کی طرح حکومت اور عوام میں قریبی تعلقات ہوں گے،پاکستان میں رہ کر اندازہ ہوا کہ پاکستان کی عوام ایرانی عوام سے کتنا پیار کرتے ہیں۔مجھے ایران کی طرف سے پاکستان میں خدمات سر انجام دینے پر فخر ہے، دونوں ملکوں کا مستقبل اور منزل ایک دوسرے سے جڑی ہے۔
بارڈر پر مزید کراسنگ پوائنٹس کھول کر دونوں ملکوں میں علاقائی تعاون اور تجارت بڑھانے کے خواہش مند ہیں۔کوشش ہو گی کہ سی پیک ون بیلٹ ون روڈ اور ریل لنک کے منصوبے میں ایران بھی حصہ دار بنے ۔پاکستان اور ایران کی موجودہ قیادت دو طرفہ تجارتی تعلقات میں اضافے کا ویژن رکھتی ہے۔
دونوں ملکوں میں تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک لے جانا چا ہتے ہیں۔پاکستان اور ایران میں باہمی تجارت میں اضافے کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ بینکنگ چینل کا نہ ہونا ہے۔پاکستان ایک بڑا زرعی ملک ہے، ایران اپنی گوشت کی ضروریات پاکستان سے پوری کر سکتا ہے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اور تہران چیمبر آف کامرس میں باہمی تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک مشترکہ نمائش کے انعقاد کیلیے بھی مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ایران پاکستانیوں کیلئے ای ویزا اور آسان انٹری فراہم کرے گا تا کہ انہیں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ایران سے پاکستان کے بارڈر کے قریب تک ایک ہزار کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن بچھائی جا چکی ہے۔
ایران نے اس وقت اس منصوبے پر 15سال سال بیشتر تقریبا ایک ارب ڈالر خرچ کیے۔پاکستانی حکومت اگر گیس پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت کرنا چاہتی ہے تو اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آئی سی سی آئی احسن بختاوری نے کہا کہ ایرانی سفیر کو اسلام آباد چیمبر کے دورے پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ایرانی سفیر کا پاکستان اور ایران کے تجارتی تعلقات میں اضافے کیلئے کردار قابل تحسین ہے۔پاکستانی عوام کبھی اس بات کو فراموش نہیں کرسکتے کہ ایران نے سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا تھا۔خطے میں امن و امان اور علاقائی تعاون کے حوالے سے دونوں ملکوں میں قریبی تعاون اہم ہے۔ترقی کیلئے خطے کے ممالک میں علاقائی تجارت میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔دونوں ملکوں میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور میڈیسنز سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تجارت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
سمندری راستے سے گوادر اور چاہ بہار کو جوڑ کر سسٹر پورٹس بنائی جائیں۔ پاکستان کو سستی توانائی کے حصول میں مسائل کا سامنا ہے، پاکستان ایران سے سستی توانائی حاصل کر سکتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت کی اشد ضرورت ہے۔دونوں ملکوں کے اعلی حکام نے گزشتہ سال بارڈر ٹریڈ اور بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا جو خوش آئند ہے۔پاکستان اس وقت ایران سے 200 میگاواٹ بجلی حاصل کر رہا ہے جسے 500 میگاواٹ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
دونوں ممالک کو بارڈر پر غیر قانونی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے چاہیں۔ سیکرٹری جنرل یونائیٹڈ بزنس گروپ ظفر بختاوری نے کہا کہ ایرانی سفیر کا اسلام آباد چیمبر کا دورہ اس بات کا عکاس ہے کہ وہ علاقائی تجارت اور تعاون کے فروغ کے داعی ہیں۔دنیا میں کوئی بھی ملک اکیلئے ترقی کی منزل حاصل نہیں کر سکتا۔پاکستان اور ایران کو علاقائی تنظیم ای سی او ،شنگھائی تعاون تنظیم اور ڈی ایٹ تنظیموں کو موثر اور فعال بنا کر معاشی استحکام حاصل کرنا چاہیے۔جس کیلئے فضائی ،ریلوے اور سڑک کے روابط کو بہتر بنانا اہمیت کا حامل ہے۔۔
سی پیک منصوبہ اس حوالے سے پاکستان اور ایران کیلیے انتہائی اہم ہے، ایران کو اس سے فایدہ اٹھانا چاہیے۔ایران اور پاکستان دونوں برادر ممالک ہیں، دونوں کا کلچر ایک ہے، عوام میں قریبی تعلقات ہیں۔اس قربت کااظہار تجارت کے فروغ میں نظر آنا چاہیے۔ چیئرمین فانڈر گروپ خالد اقبال ملک نے کہا کہ ایران پاکستان کا قریبی دوست ملک ہے، پاکستانی عوام ایرانی عوام سے محبت کرتے ہیں۔ہم کسی دشمن کو یہ موقع نہیں دینگے کہ وہ دونوں ممالک کے تعلقات میں دراڑ ڈالے۔
تقریب میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے ممبران اور بزنس کمیونٹی کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔تقریب میں بزنس کمیونٹی سے سوال و جواب کے سیشن کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں ویجیٹبل اور فروٹ مارکیٹ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے حوالے سے سوالات اور باہمی تجارت میں اضافے کیلئے تجاویزپیش کی گئیں۔