برسلز(نیوزڈیسک)یورپین پارلیمنٹ نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے متعلق دنیا کا پہلا قانون منظور کرلیا۔
اس قانون کے تحت عام مقصد کے لیے مصنوعی ذہانت میں جدّت کو فروغ دیتے ہوئے بنیادی حقوق کی حفاظت اور اس کی تعمیل کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس حوالے سے سٹراسبرگ میں جاری سیشن میں 523 اراکین نے اس قانون کے حق میں ووٹ دیا، 46 ارکان نے مخالفت کی جبکہ 49 ارکان غیر حاضر رہے۔
ممبران پارلیمنٹ کے مطابق، اس قانون کو بنانے کا مقصد میں بنیادی حقوق، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور بڑے خطرے والے اے آئی( آرٹیفیشل انٹیلیجنس ) سے ماحولیاتی پائیداری کا تحفظ کرتے ہوئے جدت کو فروغ دینا اور یورپین یونین کو اس میدان میں ایک راہنما کے طور پر قائم کرنا شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:تحریک انصاف کا مزاحمتی سیاست شروع کرنے کا اعلان
اس قانون کے ذریعے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ممکنہ خطرات اور اثرات کی سطح کی بنیاد پر ذمہ داریاں قائم کی گئی ہیں۔
اس نئی قانون سازی کے ذریعے بعض ایسی اے آئی ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کی گئی ہے جو حساس خصوصیات پر مبنی بائیو میٹرک درجہ بندی کے نظام یا چہرے کی شناخت کے ڈیٹا بیس بنانے کے لیے انٹرنیٹ یا سی سی ٹی وی فوٹیج سے چہرے کی تصاویر کی(ہدف کے بغیر ) اسکریننگ کے ذریعے شہریوں کے حقوق کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔
اسی طرح اس قانون کے تحت ان ایپلیکیشنز پر بھی پابندی عائد ہوگی جو کام کی جگہوں یا اسکولوں میں جذبات کی شناخت، سماجی اسکورنگ، پیشین گوئی کرنے والی پولیسنگ اور ایسی اے آئی ٹیکنالوجی پر مبنی ہو جو انسانی رویے میں ہیرا پھیرا کرتی ہو یا لوگوں کی کمزوریوں کا استحصال کرتی ہوں ۔
اس قانون کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پیشگی عدالتی یا انتظامی اجازت سے کسی لاپتہ شخص کی تلاش یا دہشت گردانہ حملے کو ناکام بنانے کے لیے اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے مشروط کیا گیا ہے ۔
اس قانون کے ذریعے شہریوں کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ اے آئی سسٹمز کے بارے میں اپنی شکایات جمع کرواسکیں اور اپنے حقوق کو متاثر کرنے والے ہائی رسک اے آئی سسٹمز پر مبنی فیصلوں کے بارے میں وضاحت بھی حاصل کر سکیں۔